صادق آباد:(دنیا نیوز)ضلع رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد قاتل گینگز کا گڑھ بن گئی ،گزشتہ روز 9افراد کو موت کی نیند سلانے والا اندھڑ گینگ بھی تاحال قانون کی گرفت سے باہر اور علاقے میں خوف و ہراس کا باعث بن گیا۔
تفصیلات کے مطابق ضلع رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد میں قتل و غارت گری کا ہولناک واقعہ پیش آیا ، جہاں جانو اندھڑ گینگ کے کارندوں کی فائرنگ سے 9افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
قاتل گروپ کے کارندے آدھے گھنٹے تک فائرنگ کرتے رہے ،انسان تڑپتے رہے مگر صرف پانچ سو میٹر دور چیک پوسٹ پر موجود پولیس اہلکار ٹس سے مس نہ ہوئے ،واقعے کا وزیراعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیا جبکہ مقامی تاجر آج اس واقعہ کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال بھی کررہے ہیں۔
تحصیل صادق آباد قاتل گینگز کا گڑھ بن چکی ہے ،اس شہر میں دولانی گینگ ،شر گینگ ، لُنڈ گینگ اور اندھڑ گینگ کے کارندے جسے چاہیں جب چاہیں اور جہاں چاہیں گولیوں کا نشانہ بناتے ہیں جبکہ پولیس بے بس دکھائی دیتی ہے۔
واضح رہے کہ اندھڑ گینگ کے کارندوں نے گزشتہ روز دوپہر تین بجکر دس منٹ پر ظلم کی انتہا کرتے ہوئے صادق آباد کے علاقے ماہی چوک میں مقامی تاجر ظہیر احمد کو اُس کے خاندان کے افراد سمیت بے دردی کے ساتھ قتل کردیا تھا ،اندھڑ گینگ کے تین افراد نے پہلے پٹرول پمپ پر موجود افراد کو موت کے گھاٹ اتارا،پھر پٹرول پمپ سے ملحق سیڈ کمپنی میں گھس گئے اورا ندھا دھند فائرنگ کرکے مزید 6افراد کو ابدی نیند سلا دیا جبکہ ایک شہری بھی فائرنگ کی زد میں آ کر جاں بحق ہو گیا۔
اس واقعہ کے خلاف صادق آباد میں آج تاجر برادری شٹر ڈاؤن ہڑتال کر رہی ہے اور تاجروں نے ڈی پی او کو فوری معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
افسوسناک پہلو یہ ہے کہ صرف پانچ سو میٹر کے فاصلے پرموجود پولیس اہلکار تماشا دیکھتے رہے اور اندھڑ گینگ کے کارندے انسانی جانوں کے ساتھ کھیلتے رہے،علاقہ مکینوں کا کہنا ہے بھتہ نہ دینے پر بے گناہ لوگوں کا خون بہایا گیا جبکہ پولیس اسے دو برادریوں کے درمیان پرانی دشمنی کا نتیجہ قرار دے رہی ہے ۔
ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب اس خوفناک واقعے کے بعد لوگوں کو اپنے دفاع کا خود بندو بست کرنے کی تلقین بھی کرتے رہے جبکہ ترجمان پنجاب حکومت حسان خاورکا کہنا ہے کہ 15افراد کے خلاف مقدمہ درج ہو چکا اور وزیراعلیٰ نے سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقتول ظہیر احمد کا تعلق بھی اندھڑ برادری سے ہی تھا جبکہ مرنے والوں میں اس کے تین بھائی،دو چچا زاد بھائی ،چچا اور بہنوئی شامل ہیں ،مقتول ظہیر 2سال سے جانو اندھڑ گینگ کو بھتہ دے رہا تھا اورقتل کی اس واردات سے ایک روز پہلے بھی مقتول کو بھتے کا پیغام اور علاقہ خالی کرنے کا کہا گیا تھا۔مقتول ظہیر کا زندہ بچ جانے والا بھائی اندھڑ گینگ کے خلاف آواز بھی اٹھاتا ہے جبکہ اُسے اپنی جان کی فکر بھی لاحق ہے۔
واضح رہے کہ جانو اندھڑ گینگ 25افراد پر مشتمل ہے ،یہ گینگ اغوا برائے تاوان ،قتل ،پولیس پر حملے اور ڈکیتی کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہے ۔جانو اندھڑ گینگ اس قدر بے لگا ہے کہ پیپلزپارٹی کے مقامی ایم پی اے ممتاز علی چانگ کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا ہے جبکہ پولیس اس گینگ کے ساتھ دوسرے گینگز کے خاتمے کی ڈیل کی کوششیں کر رہی ہے ۔
قتل کے اس واقعے کے 15روزقبل ڈی پی او رحیم یار خان اسد سرفرازایک ڈیل کے تحت جانو اندھڑ گینگ کو صادق آباد میں اُنکے علاقے میں واپس لائے مگر صرف دو ہفتے بعد گینگ نے ظلم کی انتہا کردی ۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رحیم یار خان، صادق آباد اور ارد گرد کے علاقوں کے مکینوں کی زندگیوں کا کون ضامن ہے؟،پولیس اور دیگر سکیورٹی کے ادارے ان گینگز کا خاتمہ کرنے میں کیوں ناکام ہیں؟۔