لاہور: (دنیا نیوز) شہرمیں پتنگ بازی پر سالہا سال سے پابندی ہے مگر پتنگ باز خونی کھیل سے باز نہ آئے، رواں سال ننھے بچے سمیت 5 قیمتی جانیں چلی گئیں۔
شہر میں خونیں کھیل جاری، لاہور سمیت پنجاب بھر میں پتنگ بازی کے خونیں کھیل پر سال 2006 میں پابندی لگائی گئی، 15 برس بیت گئے مگر پتنگ بازوں نے پابندی کو پتنگ کی طرح ہوا میں اڑا دیا۔
قاتل ڈور نے سال کے دوران 5 قیمتی جانیں لے لیں جبکہ 15 افرادشدید زخمی ہوئے، پتنگ بازی کی بھینٹ چڑھنے والوں میں 3 سالہ خضر بھی شامل ہے۔ 45 سالہ پروفیسر آفتاب احمد، 55 سالہ راشد، 25 سالہ امجد ڈور کی لپیٹ میں آ کر جان کی بازی ہار گئے۔
اعلیٰ افسران کی جانب سے طفل تسلیوں سے ہی کام لیا جا رہا ہے۔ پولیس کی جانب سے پتنگ بازوں کےخلاف کارروائیاں جاری رہتی ہیں مگر پتنگ بازی کو روکنے اور حادثات سے نجات حاصل کرنے میں کامیابی نہیں ہوسکی۔
کوئی بھی افسوسناک واقعہ رونما ہونے پر فوری نوٹس لیا جاتا ہے، وزیراعلیٰ کے نوٹس لینے پر آئی جی، سی سی پی او، ڈی آئی جیز سب متحرک ہو جاتے ہیں لیکن ’’رات گئی بات گئی‘‘ کے مصداق نوٹس لینے کے ثمرات سے محروم ہی رہتے ہیں۔