کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں بھتہ خوری کے واقعات میں نمایاں کمی دیکھی گئی، بڑے بڑے نیٹ ورک ٹوٹ گئے۔ رواں سال بھتہ خوری کے 13 مقدمات درج ہوئے، 9 کیسز حل کر کے 17 بھتہ خوروں کو گرفتار کرلیا گیا، 4 مقدمات کی تفتیش جاری ہے۔
کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آپریشن سے بھتہ خوروں کے منظم نیٹ ورک ٹوٹ گئے، ماضی میں تاجروں، صنعتکاروں اور پوش علاقوں میں رہنے والے شہری بھتہ خوروں کا آسان ہدف ہوتے تھے۔ لیاری ہو یا گلشن اقبال، صدر ہو یا لیاقت آباد بھتے کی پرچی پہنچنے کا مطلب رقم کی لازمی ادائیگی ہوتا تھا۔
رواں سال اب تک بھتہ خوری کے 13 کیسز رپورٹ ہوئے،کسی بھی کیس میں منظم نیٹ ورک کے شواہد نہیں ملے۔ ایس ایس پی ایس آئی یو عارف عزیز کہتے ہیں کہ 20نامزد ملزمان میں سے 17 بھتہ خوروں کو گرفتار کیا گیا، 9 کیس حل کرلئے گئے ہیں۔
ایس آئی یو پولیس نے بھتہ خوری کے جعلی مقدمات کرنے والے افراد اور مقدمہ درج کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی ایکشن لیا. 2 جعلی مقدمات کرنے والے مدعی اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی۔
سابق سی پی ایل سی چیف اور معروف صنتعکار احمد چنائے کہتے ہیں بھتہ خوری میں کمی کے بعد طریقہ تبدیل ہوا ہے اور ملزمان سڑیٹ کرائمز کرنے لگے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق بھتہ خوری سمیت سٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان کو ای ٹیگ سب سے پہلے لگایا جائے گا تاکہ ان کی نقل و حرکت کا فوری پتہ چل سکے۔