ممبئی: ( آن لائن ) بھارتی گلوکار سونو نگم اپنے بھارتی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا، ساتھ ہی خواہش ظاہر کی کہ کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ پاکستانی ہوتے۔
ایک انٹرویو کے دوران سونو نگم کا کہنا تھا کہ بھارتی ہونے سے تو بہتر تھا کہ وہ پاکستانی ہوتے، کیوں کہ انہیں پڑوسی ملک کے شہری ہونے پر کم سے کم ہندوستان سے گیت گانے کی پیش کش تو ملتی رہتی۔
بھارتی گلوکار نے طنزیہ انداز میں پاکستانی گلوکاروں کی بھارت میں شہرت پر بات کی اور کہا کہ ہندوستان میں انڈین گلوکاروں سے زیادہ پڑوسی ملک کے گلوکاروں کو اہمیت دی جاتی ہے۔انہوں نے میوزک انڈسٹری میں بھارتی گلوکاروں کی کم اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میوزک کمپنیاں جو رویہ بھارتی گلوکاروں کے ساتھ کرتی ہیں، ایسا وہ پاکستانی گلوکاروں کے ساتھ کر ہی نہیں سکتیں۔
سونو نگم کا یہ بھی کہنا تھا کہ میوزک کمپنیاں بھارتی گلوکاروں کے ساتھ سخت شرائط جب کہ پاکستانی گلوکاروں کے ساتھ آسانی سے کام کرتی ہیں۔
انہوں نے انٹرویو میں یہ تاثر بھی دیا کہ بھارتی کمپنیاں مقامی گلوکاروں کے بجائے پاکستانی گلوکاروں کو زیادہ اہمیت اور پیسے دیتی ہیں۔ سونو نگم نے انٹرویو کے دوران عاطف اسلم اور راحت فتح علی خان جیسے گلوکاروں کا نام لیتے ہوئے بتایا کہ بھارتی کمپنیاں ان کو اتنا تنگ یا پریشان نہیں کرتیں، جتنا بھارتی گلوکاروں کو کرتی ہیں۔