لاہور: (دنیا نیوز) دار و رسن کا شاعر، مجبور اور پسے ہوئے طبقات کی آواز فیض احمد فیض کا آج ایک سو نواں یوم پیدائش ہے۔
رمزیہ شاعری، لہجے میں عظمت خیال، مجبور، بے بس اور پسے ہوئے طبقے کی آواز فیض احمد فیض نے 1911 میں سیالکوٹ میں آنکھ کھولی۔اپنی بے مثل شاعری سے کاخ امرا کے در و دیوار ہلا دینے والے فیض کا فیض ہر دور میں ناگزیر رہا۔ کیمونسٹ کہلانے والا یہ شاعر مجبور و بےکس طبقے کی زبان بنا۔
ترقی پسند نظریات کو لفظوں میں پرونے والے اس شاعر کو پابہ زنجیر کیا گیا تو یوں پکارا ‘ آج بازار میں پابجولاں چلو’، ملک کے دو لخت ہونے پر بھی فیض خوب تڑپا۔
جانگسل تنہائیوں کے کرب، ہجر و فراق کی صعوبتوں اور قربتوں کے نشاط آمیز لمحات کو یوں بیان کیا مجھ سے پہلے سی محبت میرے محبوب نہ مانگ ۔
عجب مرد حر تھا جس کی راہ میں کوئی مقام ہی نہیں جچا، بے زبانوں کو زبان دینے والے فیض کا کلام آج ہر پسے ہوئے طبقے کیلئے مشعل راہ بن چکا ہے۔