اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر پاکستانی فلم اور ڈرامہ انڈسٹری معیاری مقامی پیشکش نشر کرے تو نہ صرف یہ ترقی کرے گی بلکہ یہ نوجوان نسل کو سطحی اور گلیمرائزڈ نشری مواد کا متبادل فراہم کرے گی جس کو پذیرائی ملے گی جیسا کہ ارطغرل غازی کے معاملے میں دیکھنے میں آیا۔
وزیرِ اعظم عمران خان سے معروف ترک ڈارمہ سیریل ارطغرل غازی کی بانی ٹیم نے کمال تیکدین کی سربراہی میں ملاقات کی، ملاقات میں وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی، ترکی کے ڈرامے ارطغرل غازی میں عبدالرحمن کا کردار ادا کرنے والے جلال آل اور ترک اور پاکستان کی فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی.
ملاقات میں ترکی اور پاکستان کے تعاون سے تحریکِ خلافت کے برصغیر سے تعلق رکھنے والے مشہور کرداد ترک لالہ پر مجوزہ ٹیلی ویژن سیریز پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: عظیم مسلمان ہیرو ارطغرل غازی کون تھے؟
چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے اجلاس کو ترک لالہ کے تحریک خلافت کیلئے اہم کردار اور ترکی میں انکی اہمیت کے بارے آگاہ کیا، مزید پاکستانی نوجوان نسل کو اپنے تاریخی ہیروز سے آگاہی کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔
کمال تیکدین نے وزیرِ اعظم کا پاکستان میں ترک ڈراموں کو نشر کرنے کا اقدام قابلِ ستائش قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردگان کا ویژن ایک ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے اسکی نوجوان نسل کو اپنی تاریخ اور اپنی تقافت سے آگاہی ہونا نہایت ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فواد چودھری کی فیملی کے ہمراہ ’ارطغرل’ کے بیٹے ’عثمان بے‘ کے ساتھ تصویر وائرل
انہوں نے وزیرِ اعظم کو بتایا کہ ہر سال 30 جون کو ترکی میں ترک لالہ کے احترام میں انکا قومی دن منایا جاتا ہے. ترک لالہ پر بننے والی ٹیلی ویژن سیریز نہ صرف تحریکِ خلافت کے بارے نوجوانوں کو آگاہی دے گی بلکہ ترکی اور پاکستان کے تعلقات میں نئے باب کا اضافہ کرے گی۔ مزید یہ کہ ترکی کی ٹیم پاکستان حکومت کے اس منصوبے میں تعاون سے انتہائی خوش ہے اور یہ تقافتی میدان میں دونوں ملکوں میں مماثلت کو اجاگر کرکے لوگوں کے تعلقات مزید مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی ڈرامے 80 کی دہائی تک دنیا میں پہچان آپ تھے. پاکستانی فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کو مقامی تقافت کے فروغ کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مغرب سے مرعوب نوجوان نسل کو اپنی اصل تقافت سے آگاہی دی جا سکے اور ایسی معاشرتی برائیوں سے بچایا جا سکے جس سے ہمسایہ ممالک کی نئی نسل مغربی مواد نشر ہونے کی وجہ سے دوچار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترک ڈراموں کی مقبولیت نے پاکستان میں دھاک بیٹھا دی
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستانی فلم اور ڈرامہ انڈسٹری معیاری مقامی پیشکش نشر کرے تو نہ صرف یہ ترقی کرے گی بلکہ یہ نوجوان نسل کو سطحی اور گلیمرائزڈ نشری مواد کا متبادل فراہم کرے گی جس کو پذیرائی ملے گی جیسا کہ ارطغرل غازی کے معاملے میں دیکھنے میں آیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ برصغیر میں مسلمانوں کا اقتدار سنہری دور تھا مگر افسوس کہ نوجوان نسل کو اسکے بارے معلوم نہیں. کوشش کی جائے کہ اس سنہری دور پر فلم اور ڈرامہ بنا کر پراپیگنڈہ کرنے والوں کے عزائم کو ناکام بنایا جائے. اسکے علاوہ وزیرِ اعظم نے منصوبے کو سراہتے ہوئے حکومت کے طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی.