لاہور: (ویب ڈیسک) مشرقِ وسطی، جنوبی افریقا اور جنوبی امریکا میں میں کامیابیوں کی دھاک بیٹھانے کے بعد ایکشن سے بھرپور ترک ڈرامہ سیریل ’’ دیریلیش ارتورول‘‘ نے پاکستان میں بھی پنجھے گاڑھ دیئے ہیں۔
اس ڈرامے کی مقبولیت کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان کی طرف سے حکم دیا گیا ہے کہ اس ڈرامے سیریل کے پانچ سیزن کو اردو میں تیار کیا جائے تاکہ عوام اس ڈرامے کو آسانی کیساتھ سمجھ سکیں۔
پاکستان میں ڈرامہ ’’دیریلیش ارتورول‘‘ ہی نہیں بلکہ ترکی کے متعدد ڈرامے بہت زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔ چند عرصہ قبل ’’میرا سلطان‘‘ ڈرامے نے بھی پاکستان میں مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے تھے۔
دیریلیش ارتورول ڈرامہ سیریل 13 ویں صدی کا بنا ہوا ہے اور اسے ترکش گیمز آف تھرونز بھی قرار دیا جا رہا ہے، ڈرامے میں سلطنت عثمانیہ کے آغاز کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اس ڈرامے کے ذریعے سلطنت عثمانیہ کے بانی ارتورول غازی کے والد کی کوششوں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
پاکستان میں اس ڈرامے کی مقبولیت کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی بھی اس ڈرامے کے حق میں بول پڑے ہیں۔
سابق پاکستانی آل راؤنڈر کا کہنا ہے کہ سیریل نے میرے ڈرائنگ روم میں تاریخ رقم کر دی ہے۔ میں یہ ڈرامہ دیکھ کر بہت زیادہ جذباتی ہو گیا ہوں۔
وفاقی دارالحکومت کے ایک شہری جو انجینئر ہیں کا ڈرامہ سیریل کے بارے میں کہنا تھا کہ میں نے سیریل کے تمام پانچ سیزن دیکھ لیے ہیں، اس ڈرامے کی 390 قسطوں میں نے آن لائن دیکھا ہے، ابھی تک صرف ایک سیزن کو اردو میں تیار کیا گیا ہے، باقی سیزن کا ترجمہ ابھی تیار ہو رہا ہے۔
اس ڈرامے سیریل کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس ڈرامے کو خواتین بھی بہت پسند کر رہی ہیں جو اکثر اوقات اس ڈرامے کو اپنے گھروں میں دیکھتی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے ضلع مردان سے تعلق رکھنے والے مقامی ٹیچر نائیلہ خان کا کہنا ہے کہ میں نے ابھی تک اس ڈرامے کے دو سیزن دیکھے ہیں، اس ڈرامے سیریل کی خاص بات یہ ہے کہ میں نے اسے اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھا ہے، میں اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ ترکی کی یہ بہترین کوشش ہے جس سے ہماری تاریخ کو دنیا کو دکھایا جا سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اس ڈرامے کو دیکھا ہے اور سلطنت عثمانیہ کے بارے میں آگاہی حاصل کی ہے، سلطنت عثمانیہ کی تاریخ متقی، پرہیز گار اور بہادرانہ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کی عظیم سلطنت نے آدھے سے زیادہ یورپ پر حکمرانی کی تھی۔
یاد رہے کہ رواں سال ستمبر کے دوران پاکستان، ترکی اور ملائیشیا نے اسلامو فوبیا کیخلاف مشترکہ بڑا قدم اٹھاتے ہوئے فیصلہ کیا تھا کہ اس کے لیے ایک مشترکہ چینل بنایا جائے گا۔ اس ٹی وی چینل کا مقصد دنیا کو صحیح معنوں میں اسلامی تاریخ کے بارے میں آگاہ کرنا ہے اور مسلمانوں کے ہیروز کے بارے میں بھی دنیا کو بتایا جائے گا۔
پاکستان میں دوسرے ترک ڈراموں جو بہت پسند کیے جا رہے ہیں ان میں ’’میرا سلطان‘‘، ’’عشق ممنوع‘‘، ’’فاطمہ گل‘‘، ’’فریحہ‘‘ اور ’’کسم سلطان‘‘ شامل ہیں۔
بنکاک میں رہنے والے ایک پاکستانی بزنس مین حسن نثار کا کہنا ہے کہ میں نے بہت سارے ڈرامے دیکھے ہیں، بھارتی ڈرامے اپنی اہمیت کھو چکے ہیں، بہت سارے ڈرامے دیکھنے کے بعد میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ترکی کا ڈرامہ ’’میرا سلطان‘‘ مجھے بہت پسند ہے۔