اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی مدد سے تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کی حکومت نے کارکے تنازع کامیابی سے حل کر لیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) کی جانب سے پاکستان پر عائد کئے گئے 1.2 ارب ڈالرز جرمانے کی رقم بچا لی گئی ہے۔
I want to congratulate the government s negotiating team for doing an excellent job in achieving this. https://t.co/B03qgr1gDv
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) November 4, 2019
PTI Govt, with the help of President Erdogan, has amicably resolved the Karkey dispute and saved Pak USD 1.2 billion penalty imposed by ICSID.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) November 4, 2019
سماجی رابطے کی ویب پر انہوں نے مزید لکھا کہ اس شاندار کامیابی پر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی مذاکراتی ٹیم کو دلی طور پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
کارکے تنازع کیا ہے؟
یاد رہے کہ کارکے پاور پلانٹ میں حکومت پاکستان کو ورلڈ بینک کے ادارے نے ایک ارب 60 کروڑ ڈالرز کا جرمانہ کیا تھا، ورلڈ بینک کے ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے فیصلہ دیا تھا جو ترکی کی کمپنی کارکے پاور پلانٹ کے حق میں اور پاکستان کے خلاف آیا تھا۔
پیپلزپارٹی کی حکومت نے ترکی کی حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جو پاکستانی کمپنی پیپکو اور ترکش کمپنی کارکے کے درمیان تھا جبکہ معاہدے کی مالیت 56 کروڑ 46 لاکھ ڈالرز تھی۔
معاہدے کے تحت کراچی میں کرائے کا بجلی گھر لگایا گیا تھا اور اس بجلی گھر کی کمرشل ڈیٹ 2009ء تھی یعنی 2009 سے بجلی کی فراہمی شروع کرنی تھی جبکہ کمپنی کو 231 میگا واٹ بجلی فراہم کرنا تھی جس میں وہ ناکام رہی اور 30 سے 40 میگا واٹ بجلی فراہم کی جو پاکستان کو 40 سے 50 روپے فی یونٹ پڑتی تھی۔
حکومت پاکستان اس معاہدے کی رو سے ترکش کمپنی کو ماہانہ کرائے کی مد میں 94 لاکھ ڈالر ادا بھی کرتی تھی۔ اس وقت فیصل صالح حیات اور سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے معاہدے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ ترکش کمپنی کے ساتھ رینٹل پاور پراجیکٹ میں شفافیت برقرار نہیں رکھی تھی اس لیے معاہدے کو منسوخ کیا جاتا ہے۔
اس معاہدے میں حکومت پاکستان کی جانب سے گارنٹی دی گئی تھی جس کے باعث ترکش کمپنی نے معاہدہ منسوخ ہونے پر ثالثی عدالت سے رجوع کیا اور پاکستان پر 2 ارب 10 کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا۔
پاکستان نے ثالثی عدالت میں یہ مقدمہ لڑا تاہم فیصلہ اس کے خلاف آیا جس میں ورلڈ بینک کے ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے پاکستان پر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد کردیا تھا۔
ترکش کمپنی نے فروری 2013 میں ثالثی عدالت سے رجوع کیا جس پر فیصلہ 22 اگست کو سنایا گیا ہے لیکن حکومت اس فیصلے کو خفیہ رکھ رہی ہے۔ پاکستان نے ترک حکومت کے ذریعے کارکے کمپنی کو 70 کروڑ ڈالر ہرجانے کی پیشکش کی تھی۔