ینگون: (ویب ڈیسک) میانمار میں فوج کی جانب سے لگائے گئے مارشل لاس کے بعد سابقہ ملکہ حسن نے بھی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق میانمار یکم فروری کو ملکی فوج کی طرف سے آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے شدید بحران کا شکار ہے۔ ملکی فوج نے منتخب رہنما سوچی کو اقتدار سے علحیدہ کر کے ملک کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔
اس دوران میانمار کے عوام نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج اور مظاہرے کیے، جو اب تک جاری ہیں۔ معاشرے کے تقریباﹰ سبھی طبقات، نسلی اور سیاسی گروپوں اور اقلیتی برادریوں کی طرف سے فوجی بغاوت کے خلاف مسلسل مزاحمت دیکھنے میں آ رہی ہے۔
The revolution is not an apple that falls when it is ripe. You have to make it fall. (Che Guevara)
— Htar Htet Htet (@HtarHtetHtet2) May 11, 2021
We must Win pic.twitter.com/iHEDhF314p
میانمار کی سابقہ ملکہ حُسن ٹار ٹیٹ ٹیٹ نے 2013 ء میں تھائی لینڈ میں مس گرینڈ انٹرنیشنل بیوٹی شو‘ میں میانمار کی نمائندگی کی تھی۔ انہوں نے سوئمنگ سوٹ اور قومی لباس کے راؤنڈز میں 60 دیگر خواتین کا مقابلہ کیا تھا۔
ٹار ٹیٹ ٹیٹ کا تعلق میانمار کے دور افتادہ جنگلاتی سرحدی علاقے کے نسلی گروپوں میں سے ایک سے ہے۔ 32 سالہ جمناسٹک انسٹرکٹر نے رواں ہفتے اپنے فیس بک پیج پر جنگجوؤں کے سیاہ لباس میں ملبوس اور ہاتھ میں رائفل کے ساتھ ایک تصویر پوسٹ کی۔
انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ اب وقت آ گیا ہے مزاحمتی جنگ کا۔ چاہے آپ ہتھیار اٹھا لیں یا قلم اور کی بورڈ کی مدد سے جمہوریت نواز تحریک کی جدوجہد میں شامل ہوں اور اس کے لیے چندہ جمع کریں، ہر کسی پر لازم ہے کہ ہماری انقلابی مہم کو کامیاب بنانے میں اپنا حصہ ڈالے۔