لاہور: (دنیا نیوز) نامور گلوکارہ روشن آراء بیگم کو مداحوں سے بچھڑے 40 برس بیت گئے، انہیں ملکہ موسیقی کے خطاب سے نوازا گیا، روشن آراء بیگم نے سیکڑوں فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگایا، انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس اورستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
دنیائے موسیقی کا ایک روشن ستارہ روشن آراء بیگم 19 جنوری 1917ء کو کولکتہ میں پیدا ہوئیں، ان کا اصل نام وحید النساء بیگم تھا، موسیقی کی تعلیم شہرہ آفاق گائیک استادعبد الکریم خان سے حاصل کی اور ملکہ موسیقی کا خطاب پایا۔
روشن آراء بیگم تقسیم ہند سے قبل آل انڈیا ریڈیو کے پروگراموں میں حصہ لینے کے لئے لاہور کا سفر کیا کرتی تھیں اور محلہ پیر گیلانیاں موچی گیٹ میں چن پیر کے ڈیرے پر موسیقی کی یادگار محفلیں بھی سجائی جاتی تھیں۔
1948ء میں پاکستان منتقل ہونے کے بعد موسیقی کے دلدادہ پولیس افسر احمد خان کے ساتھ شادی ہوئی، ملکہ موسیقی روشن آراء بیگم نے فلموں کے لئے بھی گیت گائے جن کی دھنیں انیل بسواس، فیروز نظامی، نوشاداور تصدق حسین جیسے موسیقاروں نے ترتیب دیں۔
روشن آراء بیگم نے فلم پہلی نظر، جگنو، قسمت، روپ متی باز بہادر اور نیلا پربت میں آواز کا جادو جگایا۔
حکومت پاکستان نے روشن آراء بیگم کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز بھی عطاء کیا، روشن آراء بیگم 5 دسمبر 1982ء میں انتقال کر گئیں۔