لاہور:(دنیا نیوز) فلمی صنعت اور معاشرے کے بے حس روئیے اپنی جگہ لیکن پھر بھی کچھ چہرے ایسے ہوتے ہیں جو خود کو بھلانے نہیں دیتے، اداکارہ فردوس بیگم کو دنیا سے رخصت ہوئے 2 برس بیت گئے۔
ہماری فلمی صنعت میں کتنے ہی چہرے طلوع اورغروب ہوئے لیکن دلوں پر نقش ہو جانے والے چہروں کی تعداد بہت کم ہے، اِنہیں میں سے ایک چہرہ 4 اگست 1947 کو لاہور میں پیدا ہونے والی پری جمال اداکارہ فردوس بیگم کا بھی ہے۔
طویل عرصے تک فلمی دنیا پر راج کرنے والی فردوس بیگم نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1963ء میں فلم فانوس سے بطور کلاسیکل ڈانسر کیا، اُن کے اصل جوہر فلم ملنگی میں کھل کر سامنے آئے، کسی نے اس کا چہرہ دیکھ کر دانتوں تلے انگلیاں دبائیں تو کوئی اُس کی اداکاری کے گن گاتا دکھائی دیا۔
فلم ہیر رانجھا میں وہ ہیر کے روپ میں جلوہ گر ہوئیں تو آج تک رانجھے اپنی ہیر کا عکس اُسی کے سراپے میں دیکھتے ہیں، اِس فلم کے شاندار مکالمے، دلوں میں گھر کر جانے والی موسیقی میں گندھے ہوئے شاندار گیت اور پھرفردوس بیگم کی اداکاری نے تو گویا اِس فلم کو امر کر دیا۔
فردوس بیگم نے مجموعی طور پر 150 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جن میں 3 پشتو، 130 پنجابی اور 20 اُردو فلمیں شامل تھیں۔
یہ شاندار اداکارہ 16 دسمبر 2020 کو برین ہیمبرج کے باعث دنیا فانی سے کوچ کر گئیں۔