کینبرا: (ویب ڈیسک) ایک آن لائن آرٹیکل میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کیخلاف متحرک کارکن گریٹا تھرنبرگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہٹانے تک بھوک ہڑتال کا اعلان کیا۔ یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’’اے ایف پی‘‘ کے مطابق ایک آن لائن آرٹیکل میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کیخلاف متحرک کارکن گریٹا تھرنبرگ نے امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہٹانے تک بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے، اس آرٹیکل کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر اور سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیسک بک پر بھی متعدد بار شیئر کیا گیا ہے، آن لائن شائع ہونے والا یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔ اس آرٹیکل کا آغاز پیروڈی ویب سائٹ سے ہوا۔
خبر رساں ادارے ’’اے ایف پی‘‘ کے مطابق سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پر 17 دسمبر 2019ء کو ایک پوسٹ شیئر کی گئی، اس پوسٹ کا سکرین شاٹ نیچے دکھایا گیا ہے۔
اس آرٹیکل کی ہیڈ لائن ہے، ماحولیاتی آلودگی کے خلاف متحرک کارکن سویڈش لڑکی گریٹا تھرنبرگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہٹانے تک بھوک ہڑتال کا اعلان ہے، جس ویب سائٹ پر یہ آرٹیکل چھپا ہے اس ویب سائٹ کا نام ’’نیوز لینو‘‘ ہے۔
آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ 16 سال کی عمر میں گریٹا تھرنبرگ دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف آواز بلند کر ہی ہے، اس کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی پر دنیا کی توجہ متوجہ کرنا ہے، یہ بچی عالمی سطح پر بہت زیادہ مشہور ہو چکی ہے، اس بچی نے اقوام متحدہ کے تمام ممالک کو ماحولیاتی آلودگی کے خلاف متحد کر دیا ہے۔
آرٹیکل میں مزید لکھا ہے کہ 16 سالہ بچی گریٹا تھرنبرگ کو جریدے ٹائم میگزین نے سال کی بہترین شخصیت قرار دیا ہے۔ اور اب یہ بچی ماحولیاتی آلودگی کے خلاف دنیا بھر میں صدائیں بلند کرتی ہے اور لوگ اس بچی کی آواز کو سنتے بھی ہیں جبکہ امریکا اس میں اپنا کردار نہیں کر رہا ہے جس کی وجہ سے سویڈیش لڑکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہٹائے جانے تک بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ اس آرٹیکل کا نیچے سکرین شاٹ بھی دکھایا گیا ہے۔
اس آرٹیکل فیس بک پر متعدد بار شیئر کیا گیا اور لوگوں کی بڑی نے اسے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بھی ری ٹویٹ کیا۔ یہی آرٹیکل ایک روز بعد بلاگ کی شکل میں ایک اور جگہ پر بھی شائع کیا گیا۔ نیچے اس کا بھی لنک دیا گیا ہے۔
https://perma.cc/A2ZX-S8VW
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق بلاگ اور آرٹیکل میں جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ بے بنیاد ہے اور جھوٹا ہے۔دیگر ویب سائٹ پر جو آرٹیکل شیئر کیا گیا ہے اس کا بھی سکرین شاٹ نیچے دکھایا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کا کہنا ہے کہ 31 دسمبر کو یہ جھوٹا دعویٰ اس وقت سامنے آیا جب گریٹا تھرنبرگ کے بارے میں کچھ سمجھنے کے لیے گریٹا سرچ کیا گیا تو اس وقت یہ آرٹیکل سامنے آئے۔ ہم بتاتے چلیں یہ دعوے جھوٹے ہیں، سویڈش بچی بھوک ہڑتال نہیں کر رہی۔