لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں سوشل میڈیا کا استعمال جہاں تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے وہی پر اس پلیٹ فارم کے ذریعے پیسے کمانے کا رجحان بھی تیزی پکڑ رہا ہے، سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹس فیس بک پر لوگ پیسے کماتے ہیں جبکہ کمپنی کی زیر ملکیت انسٹا گرام پر بھی مشہور شخصیات اپنی تصاویر اپ لوڈ کرتی ہیں اور اس کے ذریعے پیسے کماتے ہیں۔ تاہم اس حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے جس کے مطابق انسٹا گرام پر جعلی یوزر تصاویر کو لائیک کرتے ہیں تاکہ پیسے کمائے جا سکیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق رواں سال 2019ء کے دوران انسٹا گرام کے ذریعے کروڑوں ڈالرز کمانے والی بہت سی شخصیات ہیں، انہی میں سے ایک کائلی جینز ہیں جو صرف ایک پوسٹ لگانے کے 1 کروڑ 26 لاکھ 6 ہزار امریکی ڈالر حاصل کرتی ہیں، کرسٹیانو رونالڈو، ایرینا گرینڈے ہو یا دیگر انسٹا گرام پر ایک پوسٹ کے ذریعے لاکھوں کروڑوں ڈالر کماتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ انسٹا گرام پر کچھ لوگ ’جعلی یوزر‘ بنا کر اپنی تصاویر لائیک کرتے ہیں تاکہ پیسے کمائے جا سکیں۔ ایک شہری کا کہنا تھا کہ میری انسٹا گرام پر تصویر کو ایک گھنٹے سے بھی کم وقت ہوا اور اسے ایک ہزار سےزائد لائیک مل چکے ہیں۔ سچ یہ ہے کہ 1003 لائیکس میں سے صرف تین لائیکس اصلی لوگوں کی ہیں۔ باقی 1000 لائیکس فیک اکاؤنٹس کی طرف سے ہیں۔ میں نے فیک لائیکس بلجیم میں ٹیکنالوجی سے فن پارے بنانے والے ڈرائز ڈیپورٹر نامی شخص سے خریدی ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق کوئک فِکس ڈرائز ڈیپورٹر کی حالیہ پیشکش ہے۔ یہ ایک وینڈنگ مشین ہے جس میں آپ کچھ یورو ڈال کر اکاؤنٹ کے لیے انسٹاگرام لائکس اور فالوورز خرید سکتے ہیں۔ لائکس اور فالوورز آپ کے اکاؤنٹ میں اسی وقت منتقل ہو جائیں گے۔
انسٹاگرام پر فیک اکاؤنٹس اور لائکس کے ذریعے کسی کو مشہور کرنا پھلتا پھولتا کاروبار ہے۔ گوگل پر ایک سرچ کی جائے تو آپ کو درجنوں ایسی سائٹس ملیں گی جہاں آپ جتنے زیادہ پیسے دیں گے، آپ کو اتنے لائیکس اور فالوورز ملیں گے۔ 10، 15 ڈالرز کے عوض 1000 نئے فالوورز ملتے ہیں۔
حالیہ سالوں میں انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز پر پنپتی افلوئنسر مارکیٹنگ کی اربوں ڈالرز کی صنعت کے لیے یہ مسئلہ ہے۔ ہر سال بڑے برانڈز بااثر انفلوئنسرز کو اپنے پراڈکٹس کی پروموشن کے عوض بھاری رقوم ادا کرتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق پیسے حاصل کرنے کے لیے ہر شخص کو انسٹا گرام پر پانچ ہزار لائیک درکار ہوں گے، لاکھوں فالوورز والے انفلوئنسرز کو پوسٹ کے لیے ہزاروں ڈالرز دیے جاتے ہیں لیکن مخصوص مارکیٹس میں کم فالوورز والے انفلوئنسرز دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کا گزر بسر انسٹاگرام سے پیسے کما کر ہوتا ہے۔ میں دیکھنا چاہتا تھا کہ یہ سب کتنا آسان ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق جس صارف کے 5000 فالوورز ہوتے ہیں تو مفت میں مختلف جگہوں پر مدعو کیا جاتا ہے اور پھر اکثر اوقات ایک پوسٹ کے 50 سے 100 برطانوی پاؤنڈ دیے جاتے ہیں۔
لیکن وہ لوگ جو اتنی محنت نہیں کر سکتے ان کے لیے کافی شارٹ کٹس موجود ہیں۔ 15 ڈالر میں 1000 فالوورز کی پیشکش تلاش کرنے میں کچھ ہی منٹ لگتے ہیں۔ کریڈٹ کارڈ کے ذریعے سے پیسے بھرے اور چند منٹ بعد ہی میرا فون لاتعداد نوٹیفیکیشنز سے بجنے لگا۔ تقریباً 500 لوگوں نے مجھے فوراً فالو کیا اور اگلے چند دنوں میں 300 مزید لوگوں نے میرے فالوورز کی تعداد بڑھائی۔
کم از کم ایک ویب سائٹ ایسی ہے جو ماہانہ فیس کے عوض اس عمل کو آٹومیٹک بنا دیتی ہے۔ تو بے شک پرفائل اصلی ہو، کمینٹ کمپیوٹر کی طرف سے ہو سکتے ہیں۔ جعلی پروفائل کی خرید و فروخت انسٹاگرام کے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔