تہران: (ویب ڈیسک) عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایرنی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد برطانیہ کے صف اوّل میں شمار ہونے والے اخبار ’دی ٹائمز‘ میں ایک خبر شائع ہوئی ہے، خبر کے مطابق ایران نے انتباہی انداز میں کہا ہے کہ برطانیہ کے فوجیوں کو قتل کیا جائے گا۔ یہ خبر ایرانی حکومت کی طرف سے غلطی قرار دی گئی ہے۔
برطانیہ میں ایران کے سفیر حامد بیدی نژاد کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں شائع ہونے والے اخبار ’دی ٹائمز‘ کی خبر اشتعال پھیلا رہی ہے، یہ خبر جھوٹی ہے اور اس خبر کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
As the Ambassador and high representative of my country in the UK, I strongly condemn the vicious lie and provocative news by #Times today. I will ask the concerned UK authorities to take swift action to stop such malicious false propaganda in this very sensitive time. pic.twitter.com/LVMPUJH79s
— Hamid Baeidinejad (@baeidinejad) January 6, 2020
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں برطانیہ میں ایرانی حکومت کی طرف سے سفیر ہونے کے ناطے اور اپنی قوم کے نمائندے کے طور پر کہتا ہوں یہ خبر جھوٹی ہے، اس خبر کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔
حامد بیدی نژاد کا کہنا تھا کہ میں برطانوی حکومت کو کہنا چاہتا ہوں اس جھوٹی خبر پر ایکشن لیں، جس کا مقصد اشتعال انگیز اور افواہیں پھیلانا ہے۔
یاد رہے کہ تین جنوری کو امریکا کی طرف سے عراق کے دارالحکومت بغداد میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ ایک اہم دورے پر عراق پہنچے تھے۔ اس حملے کے دوران امریکا کی طرف سے حشد الشعبی ابو مہدی مہندث کو بھی قتل کر ڈالا تھا۔
عراقی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی ہیلی کاپٹر نے دونوں کی کاروں کو نشانہ بنایا، اس ہلاکتوں کے بعد مشرق وسطی میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اپنے ٹویٹ میں کہہ چکے ہیں کہ اگر امریکی مفادات پر حملے ہوئے تو ایران کی 52 جگہوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے جہاں پر فوری طور پر حملے کیے جائیں گے۔
....targeted 52 Iranian sites (representing the 52 American hostages taken by Iran many years ago), some at a very high level & important to Iran & the Iranian culture, and those targets, and Iran itself, WILL BE HIT VERY FAST AND VERY HARD. The USA wants no more threats!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 4, 2020