لاہور: (ویب ڈیسک) افریقی ملک نائیجیریا میں سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک پر لاکھوں مرتبہ ایک پوسٹ شیئر کی جا رہی ہے، اس پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی جسٹس ڈیپارٹمنٹ نے مواخذہ کارروائی کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیدیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ ویڈیو جعلی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’’اے ایف پی‘‘ کے مطابق یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ہر کوئی اس پر تبصرے کرنا لگا تاہم ہماری تحقیقات کے مطابق نائیجیریا میں پھیلنے والی یہ خبر جعلی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق فیس بک کی ایک پوسٹ پر ’’بریکنگ نیوز‘‘ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی جسٹس ڈیپارٹمنٹ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذہ کارروائی میں صدر کو بے قصور قرار دیدیا ہے۔ اس پوسٹ میں دیکھا جا سکتا ہے جہاں پر لکھا کہ ’’مبارک ہو ٹرمپ‘‘۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حقیقت کی تلاش کرنے کے بعد پتہ چلا جس پوسٹ کو شیئر کیا گیا ہے یہ پوسٹ 27 دسمبر 2019ء کی ہے، اور اسے پرنس ازوکومور نامی شہری نے فیس بک پر شیئر کیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بک کے ساتھ ساتھ اس خبر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بھی ہزاروں مرتبہ شیئر کیا گیا۔
یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ طاقت کے غلط استعمال کے الزام کے تحت صدر ٹرمپ کو الزامات کا سامنا ہے کہ انھوں نے صدارت کے انتخابات میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے یوکرائن کی حکومت کو ان کے مخالف صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے خلاف بدعنوانی کی انکوائری شروع کرنے کو کہا۔ ٹرمپ پر یہ الزام بھی ہے کہ انھوں نے ایوان نمائندگان کی جانب سے اس واقعے کی انکوائری کرنے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔
واضح رہے کہ امریکا کے ایوانِ نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی دو قراردادیں منظور کر لی ہیں جس کے بعد ٹرمپ اس عمل کا سامنا کرنے والے امریکا کے تیسرے صدر بن گئے ہیں۔ ووٹنگ کے دوران ایوانِ نمائندگان کے تمام ڈیموکریٹ ارکان نے مواخذے کے حق میں جبکہ ریپبلکن ارکان نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔ اختیارات کے غلط استعمال کے الزام پر ووٹنگ کے دوران اس کے حق میں 230 جبکہ مخالفت میں 197 ووٹ ڈالے گئے جبکہ کانگریس کی راہ میں رکاوٹ کے الزام پر یہ تعداد 229 اور 198 رہی۔
ایوانِ نمائندگان سے مواخذے کی منظوری کے بعد صدر ٹرمپ اینڈریو جانسن اور بل کلنٹن کے بعد امریکی تاریخ میں تیسرے ایسے امریکی صدر بن گئے جس کا مواخذہ کیا گیا ہے۔
1868 میں اینڈریو جانسن اور 1998ء میں بل کلنٹن کے خلاف مواخذے کی کارروائی ہوئی تھی تاہم ان دونوں صدور کو سینیٹ میں ان پر عائد کیے گئے الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔
دوسری طرف امریکی جسٹس ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذہ میں کوئی کلیئر نہیں کیا، یہ خبریں جعلی اور بے بنیاد ہیں۔