واشنگٹن: (ویب ڈیسک) مائیکل لین برینڈن نامی اس امریکی نوجوان نے فیس بک پر مذاق میں پوسٹ کی تھی کہ اسے کورونا وائرس ہو گیا ہے۔ اب اسے انتشار پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مائیکل لین برینڈن کا موقف ہے کہ اس نے یہ صرف سماجی تجربے کیلئے کیا، اس کے علاوہ کوئی اور مقصد نہیں تھا۔ اس نے فیس بک پر جاری اپنی پوسٹ میں لکھا کہ وہ کووڈ 19 سے متاثر ہو چکا ہے اور ڈاکٹروں نے اسے بتایا ہے کہ یہ وبا اسے ہوا میں موجود وائرس سے لگی۔
اس پوسٹ کیساتھ ہی اس نوجوان کو دوستوں، رشتہ داروں او عزیز واقارب کی جانب سے ہمدردی کے پیغامات ملنا شروع ہو گئے۔ دوستوں نے اسے میسج کیا اور پوچھا کہ اس کی طبعیت اب کیسی ہے؟ جس پر مائیکل لین برینڈن نے انھیں واضح کیا کہ یہ سب جھوٹ ہے، اس کی طبیعت بالکل ٹھیک ہے۔
تاہم اسی دوران سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی یہ جھوٹی پوسٹ امریکی ریاست ٹیکساس کی ٹیلر کاؤنٹی میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور اس سے لوگوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا۔
لوگوں میں اس قدر خوف بڑھا کہ انہوں نے محکمہ صحت کے حکام اور ہسپتال انتظامیہ کو درجنوں فون کرنا شروع کر دیے کہ وہ علاقے کی فضا می پھیلے اس کورونا وائرس سے خود کو کس طرح محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
جیسے ہی مقامی پولیس حکام کو صورتحال کا پتا چلا تو انہوں نے فوری طور پر مائیکل لین برینڈن سے رابطہ کرکے اسے فیس بک سے اپنی پوسٹ ہٹانے کا حکم دیا۔
تاہم یہ حکم بے سود ثابت ہوا کیونکہ اس جھوٹی پوسٹ کا دائرہ کار پھیل چکا تھا اور مقامی شہریوں کی بڑی تعداد اس پر یقین کرنے لگی تھی۔ صورتحال کے تناظر میں مقامی پولیس کو خود آگے بڑھ کر ایک وضاحتی پوسٹ جاری کرنی پڑی جس میں کہا گیا کہ 23 سالہ نوجوان کی جانب سے جاری پوسٹ کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے، اس نوجوان کو انتشار پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ادھر نوجوان مائیکل لین برینڈن کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد صرف اور صرف یہ تھا کہ ہمیں آن لائن شیئر کی گئی کسی بھی چیز پر بغیر تصدیق آنکھیں بند کرکے یقین نہیں کر لینا چاہیے۔