لاہور: (ویب ڈیسک) اداکارہ ندا یاسر نے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی خبروں کو جعلی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور کہا کہ میری صحت بہتر ہے۔
تفصیلات کے مطابق اداکارہ ندا یاسر، ان کے شوہر سمیت اور ان کی بیٹی میں 25 مئی کو کورونا کی تشخیص ہوئی تھی جبکہ ان کے مارننگ شو میں شرکت کرنے والے اداکار نوید رضا میں بھی وبا کی تصدیق ہوئی تھی۔
ایسا خیال کیا جا رہا تھا کہ ندا یاسر کے مارننگ شوز میں شرکت کرنے والی کچھ شخصیات اور ان کے عملے کے کچھ ارکان بھی کورونا کا شکار ہو سکتے ہیں۔
تاہم اداکارہ کا دعویٰ تھا کہ ان کے عملے سمیت گھرکے ملازمین میں کورونا کی تشخیص نہیں ہوئی جبکہ ان کے بیٹوں میں بھی کورونا وائرس منتقل نہیں ہوا۔
اداکارہ نے تصدیق کی تھی کہ ان کی بیٹی اور ان کے شوہر اداکار یاسر نواز اور ان میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہوئے۔ شو میں اداکار نوید رضا کے ساتھ شرکت کرنے والی اداکارہ علیزے شاہ نے بھی کورونا کا ٹیسٹ کروایا تھا مگر ان کا ٹیسٹ بھی منفی آیا تھا۔
اداکارہ ندا یاسر اور ان کے شوہر میں کورونا کی تشخیص کے بعد ان کی صحت کے حوالے سے شوبز شخصیات سمیت ان کے مداح بھی پریشان دکھائی دیے اور ان کی صحت یابی کے لیے دعائیں کرتے دکھائی دیے۔
تاہم گزشتہ چند دن سے اداکارہ ندا یاسر کی صحت کے حوالے سے افواہیں پھیل گئیں جس کے بعد اداکارہ ذہنی طور پر پریشان ہوگئیں اور انہوں نے افواہوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر وضاحت جاری کی۔
ندا یاسر نے انسٹاگرام پر اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی صحت بہتر ہے اور وہ اہل خانہ سمیت گھر پر ہیں۔
اداکارہ کی صحت کے حوالے سے سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں غلط دعوے کیے جا رہے تھے اور بتایا جا رہا تھا کہ اداکارہ اور ان کے شوہر میں کورونا کی علامات شدید ہونے پر ان کی صحت خراب ہوگئی۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یاسر حسین کے مقابلے ندا یاسر کی طبعیت زیادہ خراب ہوچکی ہے اور انہوں نے مداحوں سے خصوصی دعاؤں کی اپیل کی ہے، تاہم ایسی ویڈیوز میں کوئی مستند ذریعہ نہیں دیا گیا تھا۔
اپنی صحت سے افواہیں پھیلنے کے بعد ندا یاسر نے سوشل میڈیا پر انسٹاگرام پر اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے خبروں کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ ان سمیت انکے تمام اہل خانہ کی صحت ٹھیک ہے اور وہ گھر پر ہی ہیں۔
اداکارہ نے لکھا کہ اللہ کے شکر اور مداحوں کی دعا سے وہ بالکل ٹھیک ہیں اور ان کی صحت سے متعلق غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ وہ گھر میں ہی ہیں اور ان کی صحت سے متعلق جھوٹی خبروں پر یقین نہ کیا جائے۔