لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کی نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کی تقریب میں طلب کی جانے کی خبریں جعلی قرار دیدی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں سوشل میڈیا پر خبریں گردش کر رہی ہیں کہ پاکستان پیپز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئر مین پیپلز پارٹی اور سابق صدر آصف علی زرداری کو نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کی تقریب میں مدعو کیا گیا ہے۔
ان خبروں کو پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شہلا رضا نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کیا۔
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ امریکی نئے صدر جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری میں چیئر مین بلاول بھٹو اور آصف زرداری کو مدعو کیا گیا، آصف زرداری اپنی طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے تقریب میں شرکت نہیں کریں گے البتہ بلاول بھٹو کی تقریب میں شرکت کے واضع امکانات ہیں۔
امریکی نئے صدر کی جو بائیرن کی تقریب حلف برداری میں چیرمین بلاول بھٹو اور آصف زرداری کو مدعو کیا گیا،آصف زرداری اپنی طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے تقریب میں شرکت نہیں کریں گے البتہ بلاول بھٹو کی تقریب میں شرکت کے واضع امکانات ہیں
— Syeda Shehla Raza (@SyedaShehlaRaza) January 12, 2021
دوسری طرف سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو یا شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کو امریکی نو منتخب صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے پی پی پی کے سینیئر رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ان کی جماعت کو ایسا کوئی دعوت نامہ نہیں آیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق اب اصولی طور پر تو صارفین کو احتیاط کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھنا چاہیے تھا کہ خبر دینے والا کون ہے اور مصدقہ ذرائع سے اس بارے میں کوئی تصدیق یا تردید ہوئی ہے یا نہیں۔ لیکن سوشل میڈیا پر جب ایک خبر آ جائے تو پھر وہ کہاں رکتی ہے۔
ایک طرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی صارفین تھے جنھوں نے ناخوشگواری کا اظہار کیا تو چند نے آصف زرداری سے متعلق طنزیہ جملے کسے۔ دوسری طرف وہ صارفین تھے جنھوں نے اس خبر پر مزے لیتے ہوئے تبصرہ کیا کہ حکومت کی اس دعوت پر کتنی سبکی ہو گی۔
اور ایک صارف تو یہاں تک دعوی کر بیٹھے کہ پاکستان کی جانب سے ماضی میں امریکا میں سفیر کی ذمہ داریاں نبھانے والے حسین حقانی کی کوششوں سے یہ ممکن ہوا کہ پی پی پی کے رہنماؤں کو تقریب میں شرکت کی دعوت ملی۔
پی پی پی کے دور حکومت میں سفیر کا کردار ادا کرنے والے حسین حقانی کو وضاحتی ٹویٹ کرنی پڑی کہ ان کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔
ایک صارف شیک شیک اس دعوت نامے کی خبر پر لکھتے ہیں کہ اس کو مداخلت کے طور پر سمجھا جانا چاہیے۔ لیکن دوسری طرف صارف نتاشہ گنتی کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ میلٹ ڈاؤن شروع ہونے والا ہے۔
اسی طرح ایک اور صارف تیمور اس خبر پر کہتے ہیں کہ ٹرول بریگیڈ کو بہت تکلیف ہوگی۔ ایک اور صارف نے خبر پر تبصرہ کیا کہ اسی طرح مغربی طاقتیں تیسری دنیا کے ممالک کو غلامی میں رکھتی ہیں، اور کرپٹ سیاسی خاندانوں کو جائز قرار دیتی ہیں تا کہ وہ ان کے لیے کام کر سکیں۔
بی بی سی کے مطابق تحقیق کے بعد پتہ چل گیا کہ پی پی پی رہنماؤں کو اس تقریب میں شرکت کی دعوت کی خبر غلط تھی۔
یاد رہے کہ امریکی قانون کے تحت حلف برداری کی تاریخ 20 جنوری متعین ہے۔ مقامی وقت کے مطابق تقریب کا آغاز صبح ساڑھے گیارہ بجے ہوگا اور حلف برادری دوپہر بارہ بجے ہو گی۔ اس دن حلف برداری کے بعد جو بائیڈن وائٹ ہاؤس منتقل ہو جائیں گے جو بطور صدر ان کا اگلے چار سال تک گھر رہے گا۔