پنجاب میں ڈینگی کیسز سے متعلق جعلی خبریں پھیلائی جانے لگیں

Published On 14 October,2021 10:29 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کم ہوئے تو ایک اور وباء دوبارہ تیزی سے پھیلنے لگی ہے، پنجاب میں ڈینگی کے کیسز دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں، تاہم اس دوران سوشل میڈیا پر جعلی خبریں بھی پھیلائی جا رہی ہے۔

پچھلے چند برسوں میں تیزی سے بڑھنے اور ڈینگی کی شکل اختیار کرنے والی یہ مہلک بیماری مچھر کے کاٹنے سے ہوتی ہے۔ اقسام اور پھیلاؤ: ڈینگی وائرس کی فیملی فیلوی۔ ویریڈی کے ممبر ہیں اور ان کا جینس فلیوی وائرس ہے۔ یہ انتہائی چھوٹے پٹی پر مشتمل آر۔ این۔ اے سے ملکر بنے ہوتے ہیں۔ انسانوں میں یہ وائرس مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے۔

ڈینگی مادہ مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہوتا ہے ۔ نر سے ملاپ کے بعد مادہ کو انڈے دینے کے لیے پروٹین کی ضرورت پڑتی ہے اور وہ یہ پروٹین حاصل کرنے کے لیے انسانی خون چوستی ہے جس سے ڈینگی کا انفیکشن پھیلتا ہے۔ ان مچھروں کی پسندیدہ جگہ صاف پانی ہے ۔ یہ عموماً پنکچر کی دکان جہاں عموماً ٹائروں میں پانی بھرا ہوتا ہے، گملوں، سوئمنگ پولز اور وہ پانی کی ٹنکیاں جن پر ڈھکن نہیں ہوتا اس میں رہتے ہیں۔

اسی حوالے سے سوشل میڈیا پر جعلی خبریں بھی پھیلائی جا رہی ہیں، انہی خبروں میں سے ایک خبر یہ پھیل رہی ہے کہ کورونا وائرس کے کیسز کم ہونے کے بعد پنجاب میں ڈینگی کے کیسز میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے، جس کے باعث ہسپتالوں میں بیڈ کم پڑ گئے ہیں۔

چند روز قبل دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے بتایا تھا کہ ایسی خبریں بے بنیاد اور جعلی ہیں، لاہور میں ایسی صورتحال بالکل نہیں ہے تاہم ڈینگی کے کیسز میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈینگی صرف پاکستان نہیں فلپائن،بنگلادیش میں بھی بڑھ رہا ہے،

دوسری طرف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے لکھا کہ صوبے میں بڑھتے ہوئے ڈینگی کیسز کے بعد ہم اس وباء سے نمٹنے کے لیے آگاہی پھیلانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ اس کے لیے تعلیمی اداروں میں باقاعدہ کمپین چلائی جائینگی، حالات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔

ڈینگی بخار کی علامات

اس مرض کی علامات میں تیز بخار کے ساتھ جسم خصوصاً کمر اور ٹانگوں میں درد اور شدید سر میں درد ہوتا ہے۔ بخار کے دوران ڈینگی کے مریض پر غنودگی طاری ہوسکتی ہے اور ساتھ ہی اسے سانس لینے میں دشواری کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔ ڈینگی کا وائرس خون کے بہاؤ اور دل کی دھڑکن کو بھی متاثر کرتا ہے اور اس سے فشار خون یعنی بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ سابقہ سطور میں بھی بتایا جاچکا ہے کہ اس مچھر کے لاروا صاف پانی میں پھلتے پھولتے ہیں۔

اس کے علاوہ مریض کو متلی اور قے کی شکایت ہوتی ہے جسم پر سرخ نشان پڑجاتے ہیں اور اس کے مسوڑھوں یا ناک سے خون بھی آسکتا ہے یہ بیماری خون کے سفید خلیات پر حملہ کرتی اور انہیں آہستہ آہستہ ناکارہ کرنے لگتی ہے۔ جوڑوں میں درد ہوتا ہے۔ اس مرض میں مریض کے پٹھوں اور جوڑوں میں نہایت شدید درد کا سامنا ہوتا ہے یہ درد خاص طور پر کمر اور ٹانگوں میں ہوتا ہے۔ ڈینگی بخار کے ابتدائی مرحلے میں جلد پر خراشیں بھی پڑجاتی ہیں اور جلد کھردری ہوکر اترنے لگتی ہے ۔ جب ڈینگی بخار اپنی شدت کو پہنچ جاتا ہے تو مریض کی ناک اور مسوڑھوں سے خون بہنے لگتا ہے۔ ڈینگی کا مرض مچھر کے ذریعے مریض سے کسی بھی دوسرے شخص کو منتقل ہوسکتا ہے۔

Advertisement