سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتقال کی خبریں جعلی قرار

Published On 10 June,2022 05:39 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتقال کی جعلی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے لگیں۔

سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف دبئی کے ہسپتال میں انتقال کر گئے ہیں۔

ان خبروں پر  سابق صدر کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے خاندان کی طرف سے بتایا گیا کہ پرویز مشرف وینٹی لیٹر پر نہیں ہیں، وہ اپنی بیماری (امائلائیڈوسس) کی پیچیدگی کی وجہ سے پچھلے تین ہفتوں سے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ٹویٹر اکاؤنٹ سے بتایا گیا کہ ایک مشکل مرحلے سے گزرنا جہاں صحت یابی ممکن نہیں اور اندرونی اعضاء خراب اور کام کرنا چھوڑ رہے ہیں۔

ٹویٹر سے آخر میں ایک مرتبہ پھر سب سے استدعا کی گئی کہ ان کی روزمرہ زندگی میں آسانی کے لیے دعا کریں۔

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ میری پرویز مشرف کے بیٹے بلال مشرف سے بات چیت ہوئی ہے، سابق صدر اپنے گھر پر ہیں اور صحتمند ہیں۔

امائلائیڈوسس بیماری کیا ہے؟

یہ برطانوی محکمہ صحت (این ایچ ایس) کے مطابق ’امائلائیڈوسس‘ (Amyloidosis) ایک غیر معمولی بیماری ہے جو کہ دراصل انسانی جسم میں پروٹین کی ایک قسم ’امیلائڈ‘ (amyloid) کے بڑھنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔

این ایچ ایس کے مطابق ’امیلائڈ‘ (amyloid) نامی پروٹین انسانی جسم میں پہلے سے موجود نہیں ہوتا مگر یہ دیگر مختلف پروٹین سے جسم کے اندر ہی بن سکتا ہے۔

امریکا کی ’مایو کلینک‘ کے مطابق ’امائلائیڈوسس‘ (Amyloidosis) جسم کے اندرونی اعضا میں بننے والے غیر معمولی پروٹین کی بیماری ہے، جو شدید ہونے پر خطرناک ہو سکتی ہے۔

مایو کلینک کے مطابق جسم میں غیر معمولی پروٹین ’امیلائڈ‘ (amyloid) کے بڑھ جانے سے انسان کے اعضا کا کام متاثر ہوسکتا ہے اور اس سے بیک وقت متعدد اعضا فیل بھی ہو سکتے ہیں۔

امریکا کی ’جان ہاپکنس یونیورسٹی‘ کے مطابق ’امائلائیڈوسس‘ (Amyloidosis) بیماری کی وجہ بننے والا پروٹین انسان کے دل، دماغ، جگر اور دیگر اعضا کو متاثر سکتا ہے اور یہ اس بات کے بھی امکان ہے کہ مذکورہ پروٹین بیک وقت متعدد اعضا کو متاثر کرے۔

’مایو کلینک‘کے مطابق انسانی جسم میں ’امیلائڈ‘ (amyloid) کو کنٹرول کرنے کے لیے کینسر کی طرح کیموتھراپی کی جا سکتی ہے یا پھر اس وقت ڈاکٹر مرض کی پیچیدگی کو دیکھتے ہوئے دوسرے طریقے بھی آز ما سکتے ہیں۔

پرویز مشرف کے خاندان نے سب سے پہلے 2018ء میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وہ amyloidosis نامی بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ ان کی جماعت کے رہنما افضال صدیقی نے بتایا تھا کہ پرویز مشرف کا اعصابی نظام انتہائی کمزور ہو چکا ہے۔

خیال رہے کہ پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999ء کو بحیثیت آرمی چیف چیف وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں گرفتار کر لیا تھا اور ایک ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد صدر منتخب ہو گئے تھے۔

بعد ازاں اسمبلیوں نے بھی اس فیصلے کی توثیق کر دی تھی۔ تاہم 9 سال بعد مشرف فوج کے سربراہ کے عہدے سے 28 نومبر 2007ء کو سبکدوش ہو گئے اور اس وقت دبئی میں مقیم ہیں۔

پرویز مشرف 11 اگست 1943ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1964ء میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔ 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں وہ شریک ہوئے۔ جبکہ 7 اکتوبر 1998ء کو بری فوج کے چیف آف سٹاف کے منصب پر فائز ہوئے۔

 

Advertisement