لاہور: (ویب ڈیسک) مولانا طارق جمیل کے بینک اکاؤنٹس کو سیل کرنے کا دعویٰ جھوٹا نکلا، ایف آئی اے نہ تو طارق جمیل کے بینک اکاؤنٹس کی چھان بین کر رہی ہے اور نہ ہی اس نے پاکستان میں ان کے تین اکاؤنٹس کو سیل کیا ہے۔
وائرل آن لائن پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے عالم دین مولانا طارق جمیل کے بینک اکاؤنٹس کو سیل کر دیا ہے، ان اکاؤنٹس میں 49 ارب روپے سے زائد کی رقم موجود تھی، لیکن یہ الزامات جھوٹے ہیں۔
15 جنوری کو فیس بک پراپ لوڈ کی گئی ایک ویڈیو کے مطابق 49 ارب روپے کی ریکوری کے بعد عالم دین کے تین بینک اکاؤنٹس منجمد کردئیے گئے ہیں۔
ویڈیو بلاگ کے میزبان کا کہنا تھا کہ ’’انتہائی قابل اعتماد ذرائع کے مطابق مولانا طارق جمیل کا بیٹا فرح گوگی گینگ کا حصہ تھا، اس نے رقم جمع کی اور اپنے والد کے اکاؤنٹ میں جمع کرادی‘‘۔
میزبان نے مزید کہا کہ مولانا طارق جمیل اب کینیڈا بھاگ گئے ہیں، اس آرٹیکل کی تحریرکے وقت تک ویڈیو کو 3 لاکھ سے زیادہ بار دیکھا جا چکا تھا۔
اسی طرح کا دعویٰ ٹوئٹر پرایک تصدیق شدہ اکاؤنٹ کے ذریعے بھی شیئر کیا گیا تھا جس میں صارف نے پوچھا ہے کہ مولانا طارق جمیل کے تین اکاؤنٹس سیل کر دئیے گئے، 49 ارب روپے کہاں سے آئے؟
دوسری جانب ایجنسی کے دو الگ الگ عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ حکومت کے زیر انتظام وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نہ تو طارق جمیل کے بینک اکاؤنٹس کی چھان بین کر رہی ہے اور نہ ہی اس نے پاکستان میں ان کے تین اکاؤنٹس کو سیل کیا ہے۔
ایف آئی اے کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ ایجنسی کا سائبر کرائم ونگ بینک اکاؤنٹس کی چھان بین کرتا ہے۔
مولانا طارق جمیل کے بڑے بیٹے یوسف جمیل نے بتایا کہ یہ خبرغلط ہے، مولانا طارق جمیل بھی پاکستان واپس آچکے ہیں۔