پھل، سبزیاں، زیتون کا تیل، مچھلی اور دالوں کا زیادہ استعمال صحت کیلئے مفید قرار

Last Updated On 24 February,2020 07:08 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے جس کے مطابق ایک مخصوص غذا عمر میں اضافے کے ساتھ صحت کو بہتر رکھنے میں مدد دیتی ہے کیونکہ اس سے معدے میں ایسے بیکٹریا کی افزائش ہوتی ہے جن کو صحت مند بڑھاپے سے جوڑا جاتا ہے جبکہ نقصان دہ ورم کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

جریدے جرنل گٹ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ جسمانی افعال تنزلی کا شکار اور ورم میں اضافہ ہوتا ہے، دونوں سے جسمانی توازن متاثر ہوتا ہے مگر بحیرہ روم کے خطے میں کھائی جانے والی غذا معدے میں موجود بیکٹریا پر اس طرح اثرانداز ہوتی ہے جو بڑھاپے میں جسمانی توازن بگڑنے اور دماغی تنزلی کی روک تھام میں مدد دیتے ہیں۔

غذا میں گریاں، پھلوں، سبزیوں، مچھلی، زیتون کے تیل اور دالوں کا استعمال زیادہ جبکہ سرخ گوشت اور چربی کا کم استعمال ہوتا ہے اور ماضی کی تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت ہوا ہے کہ ناقص غذا سے معدے میں فائدہ مند بیکٹریا کی سطح میں کمی آتی ہے اور جسمانی کمزوری میں اضافہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں شامل محققین جاننا چاہتے تھے کہ مخصوص غذا بزرگ افراد کے معدے میں موجود بیکٹریا کو کس حد تک مستحکم رکھ سکتی ہے اور ان کی نشوونما اور صحت مند بڑھاپے میں کس حد تک مددگار ہے۔

تحقیق کے دوران 65 سے 79 سال کی عمر کے 612 افراد کا جائزہ ایک سال تک لیا جس دوران 289 افراد معمول کی غذا جبکہ دیگر 323 لوگوں کو مخصوص غذا کرایا گیا۔

ان میں سے جسمانی توازن میں کمزوری کے شکار افراد کی تعداد 180 تھی جبکہ دیگر تحقیق کے آغاز میں اس مسئلے سے دوچار نہیں تھے۔

محققین نے دریافت کیا کہ پھلوں، سبزیوں، زیتون کے تیل، مچھلی اور دالوں کا زیادہ استعمال کرنے والے افرادکے معدے میں موجود بیکٹریا میں فائدہ مند تبدیلیاں ہوئیں۔

ایسے بیکٹریا کی شرح میں اضافہ ہوا جو چلنے کی رفتار اور ہاتھوں کی مضبوطی میں کمی کا خطرہ کم کرنے کے ساتھ دماغی افعال جیسے یادداشت بہتر بناتے ہیں اور ورم کا باعث بننے والے نقصان دہ کیمیکلز بننے کی سطح میں کمی لاتے ہیں۔

زیادہ تفصیلی تجزیہ کرنے پر انکشاف ہوا بیکٹریا میں یہ تبدیلیاں ایسے بیکٹریا کی سطح میں کمی لاتی ہیں جو آنتوں کے کینسر، انسولین کی مزاحمت، جگر پر چربی اور خلیات کو نقصان پہنچانے کے عمل میں شامل سمجھے جاتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ یہ تبدیلیاں غذائی فائبر ، وٹامنز اور منرلز میں اضافے کا نتیجہ ہوتی ہیں۔