واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی ملٹی نیشنل کمپنی جانسن اینڈ جانسن کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری پر کام کر رہی ہے، ادارے نے ویکسین کی مزید تحقیق اور تیاری کے لیے 1 ارب ڈالر مختص کردیے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن ستمبر سے اپنی تیار کردہ ویکسین کی انسانی آزمائش کا آغاز کرنے جارہی ہے، اس کے بعد اگلے سال کے شروع تک اس کی پہلی کھیپ ایمرجنسی میں استعمال کے لیے فراہم کردی جائے گی۔
جانسن اینڈ جانسن اس ویکسین پر رواں برس جنوری سے کام کر رہا ہے، اس کے لیے اس نے امریکا کے بائیو میڈیکل ایڈوانس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور محکمہ صحت کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔
جانسن اینڈ جانسن اور بائیو میڈیکل ایڈوانس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ویکسین کی تحقیق، تیاری اور کلینکل ٹیسٹنگ پر 1 ارب ڈالر بھی مختص کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پہلی بار امریکا میں ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کا آغاز
کمپنی کے سی ای او ایلکس گروسکی کا مزید کہنا تھا کہ دنیا اس وقت ہنگامی صورتحال سے دو چار ہے اور ہم اس موذی وائرس کی ویکیسن بنانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق اگر ویکسین منظور ہوجاتی ہے تو جانسن اینڈ جانسن اس ویکسین کو بڑے پیمانے پر بنانے کے لیے بھی فنڈز فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کے حوالے سے پہلی بار امریکا میں ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کا آغاز ہو گیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق امریکا میں کرونا وائرس ویکسین کی آزمائش 16 مارچ کو انسانوں پر شروع ہوئی اور یہ تاریخ ساز ہے کیونکہ اتنی تیزی سے کسی ویکسین کا کلینیکل ٹرائل شروع نہیں ہوتا کیونکہ وائرس کا جینیاتی ویکسنس محض 2 ماہ قبل ہی تیار کیا گیا تھا۔
تاہم ویکسین کی عام دستیابی میں ابھی کافی وقت درکار ہو گا، فی الحال اس کی آزمائش کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ انسانوں کے لیے محفوظ ہے، اگر محفوظ ثابت ہوئی تو مستقبل قریب میں زیادہ افراد پر اس کا ٹیسٹ کرکے تعین کیا جائے گا کہ کس حد تک انفیکشن کی روک تھام کے لیے موثر ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹس آف ہیلتھ انفیکشز ڈیزیز کے سربراہ انتھونی فیوسی کا کہنا ہے کہ کلینیکل ٹرائل کا دورانیہ کم از کم ایک سال سے 18 ماہ تک ہوسکتا ہے جس کے دوران اس کے محفوظ اور موثر ہونے کا تعین کیا جائے گا۔ اگر یہ منظوری کے مرحلے تک پہنچی تو یہ پہلی ویکسین ہوگی جس کی تیاری کے لیے میسنجر آر این اے (ایم آر این اے) نامی جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کی گئی،
میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والی کمپنی موڈرینا نے اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ویکسین کو جلد از جلد یعنی 42 دن میں تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ امریکا کی واشنگٹن ریاست میں 45 افراد پر اس کی آزمائش کا عمل شروع ہوا ہے جن کی عمریں 18 سے 55 سال کے درمیان ہیں اور وہ سب صحت مند ہیں۔
اس ویکسین کی تیاری کے لیے وائرس کی نقول کی بجائے کورونا وائرس کی جینیاتی معلومات کی ضرورت پڑی اور 42 دن میں ویکسین کو ایچ آئی ایچ حکام تک پہنچا دیا گیا۔ کمپنی کے مطابق اس ویکسین کو ایم آر این اے کے ساتھ درست کورونا وائرس پروٹین کے کوڈز سے لوڈ کی گئی ہے جس کو جسم میں انجیکٹ کیا جاتا ہے۔
جسم میں جانے کے بعد لمفی نوڈز میں موجود مدافعتی خلیات ایم آر این اے کو پراسیس کرتے ہیں اور ایسے پروٹین بنانا شروع کردیتے ہیں جو دیگر مدافعتی خلیات کو وائرس کی شناخت اور تباہ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ہماری ویکسین جسم کے لیے کسی سافٹ وئیر پروگرام کی طرح ہے، جو پروٹینز تیار کرکے مدافعتی ردعمل بناتی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں بھی 16 مارچ کو اب تک سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے جن کی تعداد 130ہے جبکہ مجموعی تعداد 183تک پہنچ گئی۔ دنیا بھر میں اب تک کرونا وائرس کے ایک لاکھ 75 ہزار کے قریب کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 67 سو سے زائد اموات اور 77 ہزار سے زائد صحت یاب ہوچکے ہیں، تاہم اب تک اس کا کوئی باقاعدہ علاج دستیاب نہیں۔