برسلز: (ویب ڈیسک) کورونا وائرس کی وبا قابو پانے کیلئے دنیا بھر کے سائنسدان اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ اس کی ویکسین بنانے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔اسی حوالے سے ایک خبر بلجیم سے آئی ہے جہاں پر سائنسدانوں نے اونٹ کے خون سے ویکسین بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی تباہی کی لپٹ میں ہر کوئی ہے۔ جن لوگوں کو نہیں لگی وہ اس کے خوف میں رہ رہے ہیں اور خوف بالکل حقیقی ہے جس سے کوئی فرار نہیں۔ وبا دنیا کے مختلف ممالک میں تیزی سے ایک انسان سے دوسرے انسان تک پھیل رہی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ فی الوقت اسے روکنے کا اگر کوئی طریقہ ہے تو وہ ہے خود کو روکنا، مطلب اپنے روز مرہ کی عادات میں تبدیلی لانا۔ اس میں ہاتھ دھونے سے لے کر ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے لے کر ان جگہوں پر اکٹھا ہونا شامل ہے جہاں مجمع زیادہ ہے۔ جتنا کم گھر سے نکلیں اتنا ہی بہتر ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ لامہ نسل کے اونٹوں کے خون میں کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے، خون میں موجود مالیکیول کووڈ 19 کے مریض کے علاج کے طور پر کار آمد ثابت ہوسکتے ہیں۔
اس حوالے سے مختلف سائنسدانوں نے تجربات میں مبینہ طور پر کورونا کی ویکسین بنانے کے دعوے کیے ہیں، اس حوالے سے بلجیم کے سائنس دانوں کا دعویٰ بھی سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ لامہ نامی نسل کے اونٹ کے خون میں کورونا وائرس سے مقابلہ کرنے کے لئے اینٹی باڈیز موجود ہیں۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کو بے اثر کرنے کے لیے اونٹ کے خون سے ویکسین تیار کی جاسکتی ہے، اس سے قبل یہ اینٹی باڈیز پہلے ایچ آئی وی تحقیق میں استعمال ہوتی تھیں۔