نیو یارک: (ویب ڈیسک) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کے ابتدائی دنوں کے بارے میں اپ ڈیٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ادارے کو کووڈ کے بحران کے بارے میں اور ووہان میں نمونیا کے پہلے کیس سے متعلق اس کے چین میں موجود دفتر سے خبردار کیا گیا تھا، چین کی حکومت کی جانب سے نہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے صحت کے اس ادارے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے الزام ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے وبا کو روکنے کے لیے بروقت معلومات فراہم نہیں کیں۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے چین کی جانب جھکاؤ دکھایا ہے تاہم ادارے نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔
واضح رہے کہ 9 اپریل کو عالمی ادارہ صحت نے ایک ابتدائی ٹائم لائن جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ووہان کی میونسپل ہیلتھ کمیشن سے دسمبر 31 کو نمونیا کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
ڈبلیو ایچ او نے یہ ٹائم لائن وبا پر شروع میں ہی کارروائی نہ کرنے کے الزامات کے جواب میں جاری کی تھی۔ تاہم ادارے نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ ووہان سے نمونیا کیسز کے بارے میں کس نے بتایا تھا۔
اپریل کی 20 تاریخ کو ادارے کے ڈائریکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پہلی رپورٹ چین سے آئی تھی۔ لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ چینی حکام نے بھیجی تھی یا کسی اور ذریعے نے۔
رواں ہفتے جاری ہونے والی ایک نئی ٹائم لائن میں مزید تفصیلات دی گئی ہیں۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے چین میں دفتر نے دسمبر 31 کو وائرل نمونیا کے کیس کے بارے میں بتایا تھا۔ یہ انتباہ تب جاری کیا گیا تھا جب ادارے نے ووہان ہیلتھ کمیشن کی ویب سائٹ پر اس مسئلے کے بارے میں اعلامیہ دیکھا۔
اسی دن عالمی ادارہ صحت کی ایپیڈیمک انفارمیشن سروس نے ووہان میں نمونیا کیسز سے متعلق ایک اور نیوز رپورٹ پر غور کیا جو کہ امریکا میں موجود ادارے پرو میڈ نے جاری کی تھی۔
اس کے بعد ڈبلیو ایچ او نے رواں سال یکم اور دو جنوری کو چینی حکام سے ان کیسز کی تفصیلات طلب کی تھیں، جو تین جنوری کو فراہم کی گئی تھیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی کے ڈائریکٹر مائیکل رائین نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ ہر ملک کے پاس ادارے کو کسی مسئلے کے بارے میں بتانے اور اس کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے 24 سے 48 گھنٹے ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جیسے ہی ادارے نے رپورٹ کی تصدیق طلب کی چینی حکام نے اس پر فوراً ڈبلیو ایچ او سے رابطہ کیا۔