لاہور: (سپیشل فیچر) پپیتا ایک ملائم جلد رکھنے والا پھل ہے۔ یہ ابتدا میں گہرا سبز ہوتا ہے لیکن پکنے پر زردی مائل یا نارنجی رنگ میں بدل جاتا ہے اس کا گودا نرم اور رس بھرا ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ خوشگوار اور مخصوص مہک ہوتی ہے۔
غذائی صلاحیت
پپیتا ایک مکمل غذا ہے، روز مرہ کی کچھ غذائی ضروریات مثلاً پروٹین، معدنی اجزا اور وٹامنز اس پھل سے بخوبی حاصل ہو جاتے ہیں‘ اس پھل میں پکنے کے مرحلے میں بتدریج وٹامن سی کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کے کاربوہائیڈریٹس کے اجزاء تبدیل شدہ صورت یعنی شکر میں ہوتے ہیں جو آسانی سے ہضم ہونے والی غذا ہے۔شفابخش قوت اور طبی استعمال: پپیتا زبردست طبی خواص رکھتا ہے جنہیں زمانہ قدیم میں ہی جان لیا گیا تھا۔ یہ پھل نہ صرف آسانی سے خود ہضم ہو جاتا ہے بلکہ دوسری غذائوں کو ہضم ہونے میں بھی مدد دیتا ہے۔ پکا ہوا پپیتا نشوونما پاتے ہوئے بچوں کیلئے عمدہ ترین ٹانک ہے۔ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین اور حاملہ خواتین کیلئے بھی اعلیٰ درجہ کی توانائی بخش غذا ہے۔
معاون ہضم
پپیتا کے اجزا کی جدید طبی تحقیق نے ان خوبیوں کی تصدیق کی ہے کہ جو پرانے وقتوں سے اس سے منسوب ہیں۔ ان خوبیوں میں سب سے اہم وہ معاون ہضم اجزا ہیں جو اس کے دودھیا رس میں پائے جاتے ہیں ۔یہ پروٹین کو ہضم کرنے والے انزائمز پر مشتمل ہوتا ہے۔ دودھیا رس پودے کے تمام حصوں میں پایا جاتا ہے۔ہضم کے عمل میں یہ انزائمز بیسن سے مشابہ ہیں۔ یہ جسم کے انزائمز کو خوراک کی غذائیت جزو بدن بناکر توانائی کی اور جسم کی تعمیر کرنے والے مادے فراہم کرتا ہے۔
انتڑیوں کے امراض
کچے پپیتیمیں پایا جانے والا جزو پاپائن معدے کے سیال کی کمی، معدے کی غیر مفید سطح سیال کی بہتات، بدہضمی اور انتڑیوں کی خراش میں بہت مفید ہے۔ پکا ہوا پپیتا آئے دن لاحق ہونے والی قبض، خونی بواسیر اور پرانے اسہال کو دور کرتا ہے ۔پپیتے کے بیجوں کا جوس بھی فساد ہضم اور خونی بواسیر میں کارآمد ہے۔
پیٹ کے کیڑے
کچے پپیتے کے دودھیا رس میں موجود معاون ہضم انزائم پاپائن پیٹ اور انتڑیوں کے کیڑوں کو ہلاک کرتا ہے۔
تازہ رس ایک کھانے کا چمچ اسی مقدار میں شہد اور تین یا چار کھانے کے چمچ گرم پانی بالغ فرد کیلئے ایک وقت کی خوراک ہے اس خوراک کے دو گھنٹے بعد 30 سے 60ملی لیٹر کیسٹرآئل کو 250سے 375ملی لیٹر نیم گرم دودھ میں ملا کر پینا چاہیے۔
یہ عمل اگر ضروری ہوتو دو دن دوہرانے پر پیٹ کے کیڑے مار کر خارج کردیتا ہے۔ 7 سے 10سال کے بچوں کو مذکورہ نسخہ آدھی مقدار میں دینا چاہیے۔ تین سے کم عمر بچوں کو چائے کا ایک چمچ ہی کافی ہے اس مقصد کیلئے پپیتے کے بیج بھی مفید ہیں ان میں ایک مادہ کیرسن پایا جاتا ہے جو پیٹ کے کیڑے خارج کرنے کی بہت مؤثر دوا ہے۔ اس کے پتوں میں موجود الکلائی کارپین بھی پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک یا خارج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘ اسکے پتے شہد کے ساتھ کھلائے جاتے ہیں۔
جلد کی بیماریاں
کچے پپیتے کا جوس جلد کی متعدد بیماریوں میں شفا بخش ہے اس کا بیرونی استعمال سوجن اتارنے، پیپ بننے سے روکنے، مسوں، پھنسیوں اور جلد کی غیر ضروری افزائش میں مطلوبہ نتائج دیتا ہے۔ اس کا جوس دھوپ کی وجہ سے چہر ے پر پڑنے والی چھائیاں اور بھورے داغوں کو دور کرکے میک اپ کا کام دیتا ہے۔ اس کے استعمال سے جلد نرم اور ملائم ہو جاتی ہے۔ فنگس کی چھوت یا درد کے مرض میں بھی یہ جوس متاثرہ جلد پر لگانا مفید ہے۔
تقلب جگر
غذائیت کی کمی یا منشیات کے سبب سے جگر کا سکڑ جانا تقلب جگر کہلاتا ہے۔ اس مرض کے تدارک کیلئے پپیتے کے بیج زبردست اثر دکھاتے ہیں۔ بیجوں کو کچل کر حاصل کیا جانے والا جوس ایک کھانے کا چمچ دس قطرے تازہ لیموں کا جوس ملاکر ایک ماہ تک روزانہ ایک یا دو دفعہ پینا شافی علاج ہوتا ہے۔
گلے کی بیماریاں
کچے پپیتے کا جوس شہد ملاکر گلے کے سوجے ہوئے غدودوں پر لگانا خناق اور دیگر امراض سے نجات دیتا ہے۔ یہ پھولی ہوئی باخت کو تحلیل کرتا ہے اور انفیکشن کو بڑھنے سے روک دیتا ہے۔
تلی کا بڑھ جانا
پکا ہوا پپیتا تلی بڑھ جانے کی حالت میں مؤثر علاج بالغذا ہے۔ پپیتے کو چھیل کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر ایک ہفتے تک سرکہ میں پڑا رہنے دیں بعد ازاں اس محفوظ کیے ہوئے پھل میں سے 20 گرام دوپہر اور رات کے کھانے کے ساتھ استعمال کریں ۔کچے پپیتے کے ٹکڑے زیرے کے ساتھ روزانہ کھانے سے بڑھتی ہوئی تلی معمول پرآجاتی ہے۔پپیتا کئی طرح استعمال کیا جاتا ہے اس کا پکا ہوا پھل ناشتے میں کھانے کے بعد پھلوں کے سلاد میں استعمال ہوتا ہے۔ اس سے مشربات، جام اور آئس کریم کو ذائقہ دیا جاتا ہے۔ کچا پپیتا عام طور پر سبزی کی طرح پکایا جاتا ہے۔ کچے پھل کے خشک گودے کو گوشت گلانے، چیونگم، کاسمیٹکس اور ہیضے کی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔