ورزش کے بعد کھانے میں احتیاط ضروری

Published On 20 April,2022 02:56 pm

لاہور: (سارہ خان) آپ کا اصل ہدف ورزش کر کے خود کو سلم اسمارٹ اور ذہنی طور پر صحت مند رکھنا ہے تو پھر فوراً بعد بد پرہیزی کیوں کر رہی ہیں، ٹھہریئے ہم بتاتے ہیں آپ کو کونسی 7غذائیں ورزش کے بعد چھوڑنی پڑیں گی۔

نمکین اسنیکس: ورزش کے دوران پسینہ آتا ہے تو قدرتی طور پر آپ کا دل نمکین چیز کھانے کو چاہتا ہے۔ نمکیات اور معدنیات جن میں پوٹاشیم خاص کر شامل ہیں خاصی مقدار میں خرچ ہو جاتی ہے۔ بہتر ہے اسنیکس نہ لیں بلکہ ایک کیلا یا دو کیلے اور تھوڑا سا خشک میوہ کھا لیا جائے۔ کیلے میں پوٹاشیم کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے پسینہ نہ صرف اس کمی کو پورا کرے گا بلکہ نمکین اسنیکس سے بہتر توانائی بھی فراہم کرے گا۔

میٹھی غذائیں اور کولڈ ڈرنکس: سب سے بڑی غلطی لوگ شکر والی مصنوعات کے انتخاب میں کرتے ہیں۔ آپ ورزش اس لئے کرتے ہیں کہ جسم سے اضافی چربی زائل ہو اور جسم کی Shape صحیح ہو جائے لیکن ان کولڈ ڈرنکس میں کیلوریز کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔ میٹھی غذائوں کی شکر ہمارے جسم کے میٹابولک سسٹم کو سست کر دیتی ہے۔ اسی سسٹم نے وزن گھٹانے کے عمل کو تیز تر کرنا ہوتا ہے۔ یہ جتنا تیز ہوگا اس رفتار سے وزن کم ہوگا۔ کوئی انرجی ڈرنک یا سوڈا ورزش کے بعد ہرگز نہ استعمال کریں۔ سادہ اور گرم پانی پئیں۔ تازہ پھلوں کا جوس لے سکتی ہیں بغیر شکر کے چائے بھی پی سکتی ہیں۔

فیٹی فوڈ اور اسنیکس: تلی ہوئی چیزیں یا تو نہ کھائیں اور کھائیں تو چکھنے کی حد تک فرنچ فرائز تو بالکل ہی نہ کھائیں یہ چربی بڑھانے والی غذائیں ورزش کے مقصد کو فوت کر دیں گی۔ ورزش کے دوران آپ کے جسم کو زیادہ گلائیکو جن پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ اہم مادہ آپ کے پٹھوں اور جگر میں جمع ہوتا رہتا ہے اسی صورت میں LDL یا خراب کولیسٹرول کی سطح بڑھانے سے آپ دل کے امراض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

کچی سبزیاں: خام حالت میں سبزیاں کبھی بھی کھایئے مگر ورزش کے فوراً بعد نہیں۔ ورزش کے بعد آپ کو وٹامنز اور معدنیات درکار ہوتے ہیں۔ خام حالت میں سلاد نہ مکمل توانائی مہیا کرے گی نہ غذائیت، بلکہ اس موقع پر آپ فائبر اور پروٹین پر مشتمل غذائیں لے سکتی ہیں تاکہ یہ آپ کی توانائی کی بحالی اور پٹھوں کی بناوٹ میں اہم کردار ادا کرے۔ سبزیاں پٹھوں کی بناوٹ نہیں کرتیں گو کہ صحت بخش غذائیں ہیں اور انہیں الگ الگ وقتوں میں ضرور کھانا چاہئے۔ پروٹین میٹا بولک سسٹم کو مستحکم اور فعال رکھتی ہے۔

ملک چاکلیٹ: بلاشبہ چاکلیٹ ہماری ذہانت بڑھاتے ہیں۔ دماغی و تخلیقی صلاحیتوں کو بہتر کرتے ہیں۔ خاص کر سیاہ چاکلیٹ اینٹی آکسیڈینٹس سے بھرپور غذا ہے مگر بہتر ہے کہ ورزش سے پہلے کھا لیا جائے بعد میں نہ کھایا جائے چنانچہ اس کے فوائد پر نظر رکھیں۔ کھائیں ضرور مگر دن کے کسی اور حصے میں لیکن اس کی مقدار کم رکھیں۔

کنفیکشنری آئٹم:ایک پیسٹریز کپ کیکس اور بسکٹس میں کاربوہائیڈریٹس پایا جاتا ہے لیکن اسے اپنے اجزاء اور ساخت کے اعتبار سے صحت بخش غذا نہیں کہا جا سکتا۔ اگر آپ گندم کا ٹوسٹ، سینڈوچ اور خشک میوہ جات استعمال کر لیں تو زیادہ بہتر ہے۔ اگر آپ کو پیسٹری پسند ہے تو پوری کی بجائے آدھی کھائیں اور ورزش کرنے سے پہلے کھا لیں۔

انرجی جارز:انہیں استعمال کرنے کا مقصد ورزش کرنے والے افراد کی توانائی کی بحالی ہے۔اس لئے اکثر افراد سے ورزش سے قبل اور بعد میں توانائی کی بحالی کیلئے استعمال کرتے ہیں اور خاص کر طویل جسمانی ورزش کے بعد اسے مفید تصور کیا جاتا ہے لیکن شاید آپ نہیں جانتیں کہ ان میں بھی شکر کی خاصی مقدار ہوتی ہے جو آپ کے میٹابولزم کو سست کر دیتی ہے۔ آپ کے انرجی لیول کو تو بڑھا دے گی لیکن آپ کی رات کی نیند بھی اُچاٹ کر دے گی۔ یہ فائدہ کم اور نقصان زیادہ دیتے ہیں۔

غرضیکہ ورزش کے بعد آپ کو معیاری غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ سات غذائیں آپ کے جسم کو سڈول نہ رہنے دیں گی تو پھر ورزش میں گویا وقت ہی ضائع ہوا ناں۔ کم از کم صحت کا شعور رکھنے والے خاص طور پر ورزش کے مقاصد فوت نہ ہونے دیں گے۔
 

Advertisement