لاہور: (ویب ڈیسک) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا نے کہا ہے کہ دنیا صحت پر اپنی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا کم از کم 4 سے 5 فیصد خرچ کرے تاکہ عوام تک اس کی مساوی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے تیسرے بین الپارلیمانی یونین کے علاقائی سیمینار میں صحت کی دیکھ بھال تک مساوی رسائی کو یقینی بنانا کے موضوع پر بریک آؤٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز ) کے حصول کے 2030 تناظر میں عالمی صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لئے منظور کی گئی قرارداد پر عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بنیادی صحت کی خدمات تک رسائی کو سب کے لئے ممکن بنانا ناگزیر ہے، 2030 تک 5 ارب افراد کو صحت کی عالمی دیکھ بھال تک رسائی حاصل ہو جانی چاہئے۔
ڈبلیو ایچ او کے نمائندے نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ دنیا کی نصف آبادی کو صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں ہے، تقریباً 100 ملین لوگ غربت کی لکیر سے نیچے جا رہے ہیں، پاکستان نے 2017 میں قومی اسمبلی کے اندر ایس ڈی جیز پر ایک ٹاسک فورس بنائی جو قابل تعریف اور ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک مثال تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ماؤں کی شرح اموات میں کمی آئی ہے جو کہ ایک اچھا شگون تھا لیکن اموات کی تعداد کو مزید کم کرنے کے لئے اس شعبے میں مزید کوششوں کی ضرورت ہے، پاکستان میں 69 فیصد ڈیلیوری ماہرین کے ذریعے کی جا رہی ہیں جس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوویڈ نے صحت اور معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے، وہیں موسمیاتی تبدیلی بھی ممالک کے لئے ایک بڑا چیلنج تھا، پاکستان میں حالیہ بارشیں اور سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں جو دیگر ممالک کے لئے سبق ہے، پاکستان میں حالیہ سیلاب سے تقریباً 33 ملین افراد متاثر ہوئے، 10 لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا اور لاکھوں بے گھر ہوئے، سیلاب سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے لیے نیک تمناؤں اور دعاؤں کا اظہار کیا۔