برلنگٹن: (ویب ڈیسک ) ایک نئی تحقیق کے مطابق غذا کے نصف حصے کو سبزیوں پر منتقل کرنے سے موسمیاتی تغیرات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گوشت اور ڈیری پر مشتمل غذا کا نصف حصہ پودوں پر مشتمل غذا سے تبدیل کر دیا جائے تو آئندہ 27 سالوں میں 31 فی صد تک کاربن اخراج میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
گوشت پر مبنی بھاری غذائیں ہماری صحت کے ساتھ ہمارے سیارے کے لیے بھی خطرات رکھتی ہیں ، بڑے پیمانے پر مویشیوں کا پالا جانا ہمارے ماحول کو خراب کرتا ہے اور وسیع مقدار میں گرین ہاؤس گیس کو پیدا کرتا ہے۔
2021 میں کی جانے والی یونیورسٹی آف اِلینوائے اربانا-شیمپین کی ایک تحقیق میں معلوم ہوا تھا کہ غذا کے سبب گرین ہاؤس گیس اخراج کا 57 فی صد حصہ گوشت اور ڈیری پر مشتمل ہوتا ہے۔
یہ نئی تحقیق گزشتہ مطالعے سے اتفاق کرتے ہوئے واضح کرتی ہے کہ غذا کا 50 فی صد حصہ سبزیوں پر مشتمل کرنے سے زراعت اور زمین کے استعمال میں کمی واقع ہوگی۔
یونیورسٹی آف ورمونٹ سے تعلق رکھنے والی تحقیق کی شریک مصنفہ ایوا وولین برگ کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں کمی کے لیے ہمیں گوشت کے استعمال میں کمی کرنے کی ضرورت ہوگی، اور یہ تحقیق ہمیں ایسا کرنے کا راستہ دکھاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پودوں سے بنے گوشت صرف ایک نئی غذا نہیں ہے بلکہ غذائی تحفظ اور موسمیاتی مقاصد کو حاصل کرنے کے ساتھ عالمی سطح پر صحت اور حیاتیاتی تنوع پر مشتمل مقاصد حاصل کرنے کے لیے ایک اہم موقع ہے۔