اسلام آباد: (دنیانیوز) آنکھ کے پردے کے لیے استعمال ہونے والا اویسٹن انجکشن کے دنیا بھر میں بدنام ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق اویسٹن 500 اور 100 ایم جی (ملی گرام) میں ملتا ہے جسے آنکھوں کے لیے 0.05 ایم ایل میں تیار کیا جاتا ہے، آنکھوں کے پردے کے لیے استعمال ہونے والا یہ اویسٹن انجکشن دنیا بھر میں بدنام تصور کیاجاتا ہے، عالمی سطح پر 10سال قبل اویسٹن کو بلائنڈ انجکشن کے نام سے پکارا گیا تھا۔
مذکورہ انجکشن کے استعمال کی وجہ سے پنجاب بھر کے مختلف اضلاع میں 20 سے 25 افراد کے نابینا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، پاکستان میں اس انجکشن کو سستا ہونے کی وجہ سے کینسر اور شوگر کے مریضوں پر استعمال کیا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اویسٹن کا متبادل Patizra انجکشن ہے جو مہنگا تصور کیا جاتا ہے، پٹیزرا انجکشن کی پاکستان میں ایک مریض کی ڈوز 1200 روپے میں دستیاب ہوتی ہے.
اس حوالے سے پروفیسر اسد اسلم کا کہنا ہے کہ اویسٹن انجکشن سے متاثرہ مریض کی بینائی واپس آنے کے امکانات 50 فیصد سےبھی کم ہیں، پیر کے روز سے پنجاب بھر میں متاثر ہونے والے مریضوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔
دوسری جانب میڈیکل ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اویسٹن انجکشن تیار کرنے والے ایریا کو کسی محکمہ یا اتھارٹی نے رجسٹرڈ نہیں کیا تھا، انجکشن تیار کرنے والے افراد نے سمگل شدہ یا نان سٹریلائزڈ ایریا استعمال کیا، سمگل شدہ انجکشن ایکسپائر ہونے اور ایریا سٹریلائزڈ نہ ہونے کی وجہ سے ہی انفیکشن پھیل سکتا ہے۔
میڈیکل ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ لاہور میں انجکشن بنانے والے دونوں افراد کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا، وفاق و پنجاب کے وزرائے صحت اسلام آباد میں دو روز کے لیے ایک کانفرنس میں مصروف ہیں، محکمہ صحت پنجاب نے ویئر ہاؤس بند کرنے کے علاوہ تاحال کوئی ایکشن نہیں لیا۔