لاہور: (ویب ڈیسک) محققین کا کہنا ہے کہ رات دیر تک کھاتے رہنے کی عادت سے فالج جیسی خطرناک بیماری میں مبتلا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
ایک نئی تحقیق میں محققین نے ایک لاکھ سے زائد افراد کا معائنہ کیا، تحقیق میں شامل میں تمام شرکا نے 15 فوڈ ڈائریز مکمل کیں جن میں انہوں نے ہفتے کے کام کے دنوں اور چھٹی کے دنوں میں کھانا کھانے کے اوقات کے متعلق تفصیلات درج کیں۔
تحقیق میں شامل افراد کی کل تعداد کا ایک تہائی حصہ ان افراد پر مشتمل تھا جو رات 8 بجے سے پہلے کھانا کھا لیتے تھے جبکہ اتنا ہی حصہ ان افراد پر مشتمل تھا جو رات 9 بجے کے بعد کھانا کھاتے تھے، 7 سال تک جاری رہنے والے اس مطالعے کے دوران دل کے دورے اور فالج سمیت 2 ہزار کے قریب قلبی مرض کے کیسز سامنے آئے۔
وہ افراد جنہوں نے سب سے تاخیر سے رات کا کھانا کھایا تھا ان میں فالج یا ’منی سٹروک‘ کے امکانات رات 8 بجے سے قبل کھانا کھانے والوں کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ دیکھے گئے۔
محققین کے مطابق انسان کی ارتقا دن میں جلدی کھانے کیلئے ہوئی ہے، مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعد کے اوقات میں کھانے کا ہضم ہونا خون میں شوگر کی مقدار اور بلڈ پریشر میں اضافہ کر دیتا ہے۔
تحقیق کے سینئر مصنف کا کہنا تھا کہ کئی لوگ کہتے تھے کہ رات کا کھانا تاخیر سے نہ کھایا جائے اور یہ تحقیق بتاتی ہے کہ اس مشورے میں کچھ منطق تھی۔
انہوں نے بتایا کہ آج کل لوگوں کو لگتا ہے کہ ان کے پاس وقت نہیں ہے، اسی لیے ہم میں سے بہت سے لوگ رات کو دیر سے کھانا کھاتے ہیں لیکن وہ لوگ جو اپنے مصروف ہونے کا سوچ کر دیر سے کھانا کھاتے ہیں ان کا ایسا کرنا ان کی صحت کیلئے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔