لاہور: (ویب ڈیسک) چہل قدمی دل کی صحت کیلئے فائدہ مند ہے کیونکہ چلنے سے دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھتی ہے جس سے دل زیادہ خون اور آکسیجن اعضا اور مسلز کی جانب بھیجتا ہے۔
چہل قدمی ایسی ورزش ہے جسے کرنے کیلئے کسی خرچے کی ضرورت نہیں، تاہم بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ چہل قدمی کس طریقے کے ساتھ کی جائے کہ اس سے دل کو واقعی فائدہ پہنچے، روزانہ چہل قدمی کرنے کی عادت خود کو متحرک رکھنے اور اچھی صحت کیلئے بہترین ہوتی ہے کیونکہ چلنے سے دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھتی ہے جبکہ سانس بھی پھول جاتا ہے، اس عمل سے دل زیادہ خون اور آکسیجن اعضا اور مسلز کی جانب بھیجتا ہے۔
تاہم یہ جاننا سب کیلئے ضروری ہے وقت گزاری کیلئے گھر سے باہر ہلکی رفتار سے چہل قدمی کرنے سے دل کی صحت کو بہت زیادہ فائدہ نہیں ہوتا، اس کیلئے ضروری ہے کہ آپ ایک مخصوص رفتار سے چہل قدمی کو عادت بنائیں، اگر آپ دل کی صحت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو کم از کم 3 میل فی گھنٹہ سے زائد رفتار سے چہل قدمی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
مگر جب آپ چل رہے ہوتے ہیں تو یہ تعین کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کہ آپ کی رفتار کتنی ہے، تاہم چہل قدمی کی رفتار کا تجزیہ کرنے کیلئے آپ کو کسی فٹنس ڈیوائس سے دل کی دھڑکن کی رفتار کو ٹریک کرنا چاہیے، اسی طرح ایک اور ٹیسٹ بھی ہے جسے ٹاک ٹیسٹ کہا جاتا ہے، یعنی تیز رفتاری سے چہل قدمی کے بعد آپ بات کرنے کے قابل تو ہوتے ہیں مگر سانس پھولنے کے باعث گانا ممکن نہیں ہوتا۔
جسمانی طور پر زیادہ فٹ انسان ناقص فٹنس کے حامل فرد کے مقابلے میں فی منٹ زیادہ فاصلہ طے کرسکتا ہے، تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ اوسطاً ایک فرد 15 سے 22 منٹ میں ایک میل تک چہل قدمی کرتا ہے مگر تیز رفتاری سے چلنے والے یہ فاصلہ 11 منٹ میں طے کرلیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بنیادی مقصد ورزش کے بعد بہتر محسوس کرنا ہے اور اس کیلئے بہت زیادہ مشقت کرنے کی ضرورت نہیں۔



