چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عائشہ گلالئی کی نااہلی کیلئے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے عائشہ گلالئی کی نااہلی کی درخواست مسترد کر دی جس کے خلاف اپیل کی، چیف جسٹس نے کہا کہ اپیل آپ کا حق ہے ، اس پر نوٹس جاری کرنے کے پابند نہیں ، پہلے یہ بتائیں نااہلی کس بنیاد پر چاہتے ہیں، یہ بتائیں عمران خان کا مسئلہ کیا ہے۔
عدالتی استفسار پرعمران خان کے وکیل نے کہا کہ عائشہ گلالئی نے پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ، آرٹیکل 63 اے کا عائشہ گلالئی پر اطلاق ہوتا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ عائشہ گلالئی کی طرح شیخ رشید نے بھی کہا تھا کہ وہ مستعفی ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی لوگ ایسے سیاسی بیانات دیتے رہتے ہیں ، آپ نے تسلیم کیا کہ عائشہ گلالئی نے تحریری استعفیٰ نہیں دیا۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عائشہ گلالئی نے پارٹی ہدایات کے مطابق وزارت عظمیٰ کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان نے خود ووٹ کاسٹ کیا تھا ؟ جس پر بتایا گیا کہ عمران خان ووٹنگ کے وقت شہر میں موجود نہیں تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہو سکتا ہے عائشہ گلالئی بھی شہر سے باہر ہو، آپ سے پوچھا ہے کہ تحریری استعفیٰ آیا ہے یا نہیں ؟ کیا دستخط اور انگوٹھا لگا کر استعفیٰ دیا گیا۔ عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ عائشہ گلالئی کا تحریری استعفی نہیں آیا ۔ عدالت نے عمران خان کی اپیل مسترد کر دی۔