جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ سپریم کورٹ کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ طلال چوہدری نے 24 اور 27 ستمبر کو اپنی تقریروں میں عدلیہ کی توہین کی اور اسکینڈلائز کیا، آئین کے آرٹیکل 204، توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے تحت ان کیخلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلایا جائے۔
طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے نئی درخواست کے فیصلہ تک فرد جرم عائد نہ کرنےکی استدعا کی جو عدالت نے مسترد کر دی ۔ وکیل نےکہا فرد جرم عائد ہونا ایک داغ ہے ، جسٹس اعجاز افضل نے کہا ایسا کچھ نہیں ، کئی لوگوں پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد مقدمہ ختم ہوا ، یہ کیس بھی نہ بنتا ہوا تو ختم ہو جائے گا۔ کیس کی باقاعدہ سماعت 27 مارچ سے ہوگی۔