ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہمارے ڈپٹی ہائی کمشنر کے بچوں کی گاڑی کو 40 منٹ تک روکا گیا، یہ واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، تصویری شواہد بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان میں بھارتی سفارتکاروں کیساتھ کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، اگر کوئی ایسا واقعہ ہے تو بھارتی ہائی کمیشن نے ہمیں آگاہ نہیں کیا، پاکستان اپنے سفارتکاروں کی حفاظت کیلئے ہر حد تک جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر فیصل نے مزید کہا بھارت اپنی مقامی سیاست اپنے ملک میں کرے، اپنے انتخابات میں پاکستان کو ملوث نہ کرے۔ انہوں نے کہا پاکستانی سیاست اور انتخابات میں بھارت کا کوئی ذکر نہیں ہوتا، بھارتی سیاسی جماعتیں بھی پاکستان کی پیروی کریں۔ ان کا کہنا تھا افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، پاکستان مفاہمتی عمل میں کردار ادا کرنے کو تیار ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی وزارت خارجہ میں بنتی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان جنوبی ایشیامیں ہتھیاروں کی دوڑمیں شامل نہیں، بھارت کیساتھ بھی ہتھیاروں کا کوئی مقابلہ نہیں، پاکستان خطے میں توازن کا حامی ہے۔ انہوں نے کہا بھارت اسلحے کی دوڑ سے علاقائی امن کیلئے خطرات پیدا کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا ایران نے چاہ بہار بندرگاہ کی ترقی میں حصہ لینے کی پیشکش کی ہے، گوادر اور چاہ بہار سسٹر پورٹس ہیں، بنگلادیش کے ساتھ سیاسی مشاورت شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں، روسی فیڈریشن کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔