حلقہ بندیوں سے متعلق قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی قانونی حیثیت پر اعتراض، الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو خط لکھ کر آگاہ کیا کہ حلقہ بندیوں پراعتراضات سننا صرف الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار ہے۔ چیئرمین کمیٹی دانیال عزیز نے کہا کہ حلقہ بندیوں میں آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہوئی تو پارلیمنٹ ایکشن لے گی۔ الیکشن کمیشن کے خط میں کہا گیا ہے کہ قانون میں حلقہ بندیوں پر اعتراضات دائر کیے بغیر تصیح کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں۔ پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں لیکن اعتراضات صرف الیکشن کمیشن ہی سن سکتا ہے۔
دانیال عزیز نے کہا کہ بظاہر نئی حلقہ بندیوں میں خامیاں موجود ہیں، لگتا ہے کہ حلقہ بندیاں کرتے وقت رولز پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ سید نوید قمر نے کہا کہ قانون کے مطابق ہم الیکشن کمیشن کو احکامات نہیں صرف تجاویز دے سکتے ہیں۔ کمیٹی اور الیکشن کمیشن کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ رکن کمیٹی صاحبزادہ نذیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن رولز سے انحراف کر رہا ہے، پٹیشن دائر کروں گا۔
غلام احمد بلور نے کہا کہ ان کے حلقے این اے ون پشاور کو این اے 31 کر کے پشاور شہر کی اہمیت ختم کر دی گئی۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ صرف ایک ماہ میں پورے پاکستان کے اعتراضات نمٹانا مشکل ہے۔ صوبوں کی سطح پر اعتراضات نمٹانے کے لیے ایک، ایک بنچ بنایا جائے۔