اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ تقرری کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ جب آپ نے پٹیشن دائر کی تو قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے جج بن چکے تھے، آپ کی تمام باتیں غیر متعلقہ ہو چکی ہیں۔
درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے موقف اپنایا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی براہِ راست چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے عہدے پر تقرری آرٹیکل 196 اور 105 کی خلاف ورزی تھی۔ ججز کا تقرر پہلے ایڈیشنل جج کی حیثیت سے ہوتا ہے، پھر جج بننے کے بعد چیف جسٹس بنایا جاتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اگر پوری ہائی کورٹ ہی ختم ہو جائے تو جج کہاں سے لائیں گے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ جب آپ نے پٹیشن دائر کی تو قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے جج بن چکے تھے، آپ کی تمام باتیں غیر متعلقہ ہو چکی ہیں۔
سپریم کورٹ بار اور لاہور ہائی کورٹ بار کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ معاملہ قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی خود احتسابی کا ہے، بارز چاہتی ہیں کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 184/3 کے تحت اس معاملے کا فیصلہ کرے۔ وزیر اعلیٰ اور گورنر کی آئین کے تحت مشاورت کے بغیر ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تقرر کیا گیا۔ عدالت اوگرا اور نیب میں تقرریوں سے متعلق ریکارڈ طلب کرتی رہی، اس معاملے میں بھی کرے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے میں ریکارڈ طلب کرنا ہمارا کام نہیں ہے، مشاورت نہ ہونے کے شواہد آپ دیں۔ عدالت نے مطمئن نہ ہونے پر درخواست خارج کر دی۔