لاہور: (شیخ زین العابدین) میٹرو بس منصوبے کی تعمیر پر کتنی لاگت آئی حکومت 4 سال بعد بھی اس بات پر اتفاق رائے نہ کرسکی۔ سالانہ آڈٹ میں اعتراضات کے بعد انجینئرز سے رسیدیں مانگی گئیں تو انہوں نے دینے سے انکار کر دیا۔ کتنی لاگت آئی، پراجیکٹ ڈائریکٹرز اور انجینئرز بتانے سے انکاری ہیں۔
ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے سالانہ آڈٹ میں منصوبے کی لاگت پر اعتراضات لگا دیئے گئے۔ روزنامہ دنیا کو موصول ہونے والے دستاویزی حقائق کے مطابق چار سال بعد بھی میٹرو بس کی اصل لاگت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹرز کی طرف سے دی گئی رسیدوں میں ایڈمن کاسٹ اور ریوائزڈ کاسٹ میں واضح فرق ہے۔ ذرائع کے مطابق ایڈمن کاسٹ میں منصوبے کی لاگت 30 ارب روپے ہے مگر اراضی ایکوائر کرنے اور ایلی ویٹیڈ ٹریک کی تعمیر میں زائد مشینری استعمال ہونے پر لاگت میں اضافہ ہوا۔
بسوں کی درآمد میں بھی ہائی ڈیوٹی ادا کرنا پڑی جس کے پیسے منصوبے میں شامل نہیں کیے گئے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کو ایک فیصد سروس چارجز بھی ادا کیے گئے جن کا ایڈمن کاسٹ میں ذکر نہیں۔ نیب نے ریکارڈ طلب کیا تو ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے آڈٹ کروایا جس میں انکشاف ہوا کہ بیشتر رسیدیں جمع نہیں کرائی گئیں۔ جنرل منیجر آپریشنز ماس ٹرانزٹ اتھارٹی عزیر شاہ نے کہا کہ سالانہ آڈٹ کے سلسلے میں ٹیپا سے تمام اخراجات کی استدعا کی گئی ہے مگر اس پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا جس کے بعد اب چیف انجینئر کو مراسلہ لکھا گیا ہے جبکہ ٹیپا حکام کا کہنا ہے منصوبہ کی لاگت کی تفصیلات اکٹھی کر رہے ہیں۔