لاہور: (روزنامہ دنیا) مرض کے پھیلاؤ کے باعث جرائم کی شرح اور آئے روز کے جھگڑوں میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ کانوں میں سائیں سائیں، قوت سماعت کا متاثر ہونا، ڈپریشن کی ابتدائی علامات، دین سے لگاﺅ مثبت سوچ اور ورزش سے مرض کا مقابلہ ممکن ہے۔
بے روزگاری، غربت، نہ حل ہونے والے مسائل کے لامتناہی سلسلے اور مذہب سے دوری نے لاہور کی 34 سے 37 فیصد آبادی کو ذہنی دباؤ کا شکار بنا دیا۔ مرض کے پھیلاؤ کے باعث جرائم کی شرح اور آئے روز کے جھگڑوں میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
لاہور ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے جس کی آبادی تقریباً 1 کروڑ 10 لاکھ کے قریب ہے۔ یہ جتنا بڑا شہر ہے اِس کے مسائل بھی اُتنے ہی بڑے ہیں جن میں اُلجھے ہوئے لاہوریوں میں سے کم از کم 34 سے 37 فیصد افراد ذہنی دباؤ یا آسان الفاظ میں ڈپریشن کا شکار ہو چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق مایوسی، اُداسی اور غم کے شدید احساس کے ساتھ اگر موت یا ہلاکت کے تخیلات ذہن میں جگہ بنا لیں تو جان لیجئے کہ ڈپریشن کی ابتدائی علامات نمودار ہو چکی ہیں۔
ماہرِ نفسیات ڈاکٹر عمران ہاشمی نے اِس حوالے سے روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ مرض انسان کو سنگین اور قبیح جرائم کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پرویز بٹ کے مطابق جب یہ مرض انتہائی شدید ہو جاتا ہے تو انسان خود کشی جیسا قدم اُٹھا لیتا ہے۔ مولانا راغب نعیمی کے مطابق اللہ کا ذکر دلوں کو سکون دیتا ہے اور یہ ذکر کثرت سے کرنا چاہیے۔
ای این ٹی سپیشلسٹ ڈاکٹر مہوش کے مطابق کانوں میں سائیں سائیں کی آوازوں کا آنا یا قوت سماعت کا متاثر ہونا، ڈپریشن کی ابتدائی علامات ہو سکتی ہیں تاہم مثبت پڑھنے، سوچنے، دیکھنے، ورزش کو معمول بنا لینے اور صبر کا دامن تھامے رکھنے سے مرض کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔