لاہور: (مدثر حسین سے ) پنجاب پولیس میں جعلی بھرتیوں کا ایک اور سکینڈل سامنے آگیا۔ 127سٹینو گرافرز کی جعلی بھرتیوں کو اے آئی جی ایڈمن پنجاب اور اسکا اے ڈی دبا نہ سکے ۔نیب نے ا نکوائری شروع کر دی۔ اے آئی جی ایڈمن کو نہ چاہتے ہوئے بھی ریکارڈ نیب کو بھجوانا پڑا۔
ذرائع کے مطابق 2012 اور 2013 میں جعلی بھرتی کی گئی ۔ ایڈمن برانچ میں تعینات ڈرائیور کانسٹیبل احمد حسن پبلک سروس کمیشن میں اپنے ایک جاننے والے کے ذریعے ڈرائیور کانسٹیبل سے سٹینو گرافر بھرتی ہوا پھر اپنی بیوی اور دیگر 127 افراد کو بھی رشوت دیکر بھرتی کرایا۔ بھرتی ہونیوالے ہر شخص نے 7 سے 9 لاکھ روپے رشوت دی۔ ایسے افراد بھی بھرتی ہو ئے جن کی تعلیم میٹرک بھی نہیں۔
2015 میں اے ڈی ایڈمن سرور وٹو کی تعیناتی ہوئی جس نے معاملے کو اے آئی جی ایڈمن پنجاب زبیر دریشک سے ملکر دبا دیا۔ روزنامہ دنیا کو موصول دستاویزات کے مطابق بھرتی ہونیوالوں کے شناختی کارڈ نمبر ،کہاں ڈیوٹی کر رہے ہیں کتنی تنخواہ لے چکے تمام ریکارڈ نیب کو بھجوایا گیا ہے۔ چند کے نام بھی بھجوائے گئے جن میں محمد شعیب، کاشف نوید، مقید الرحمن، محمد شاہد، جواد ظفر، عبدالقیوم، یاسر علی، ذیشان امداد، تاج محمد، جمیل اصغر، محمد عدنان، سلمان عزیز اور روحیل طارق شامل ہیں۔ انکوائری میں اے ڈی ایڈمن برانچ اور ایس ایس پی ایڈمن سمیت دیگر افسروں کو بھی شامل تفتیش کئے جانے کا امکان ہے۔ اے آئی جی ایڈمن زبیر دریشک سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی جو نہ ہو سکا ۔