اسلام آباد: (دنیا نیوز) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت پیش ہوئے، نواز شریف اور مریم نواز خراب موسم کے باعث اسلام آباد نہ پہنچ سکے۔ جے آئی کے سربراہ واجد ضیاء نے نواز شریف کی کیپیٹل ایف زیڈ ای سے متعلق کہا ہے کہ نواز شریف نے ہی تنخواہ وصول کی اسکا کوئی ثبوت نہیں، تنخواہ لینے کا کوئی بنک ریکارڈ بھی نہیں۔
احتساب عدالت میں سماعت شروع ہوئی تو کیپیٹل ایف زیڈ ای کے فلو چاٹ عدالت میں پیش کئے گئے، تحریر اتنی باریک تھی کہ معزز جج کو پڑھنے کیلئے محدب عدسے کا استعمال کرنا پڑا۔ خواجہ حارث نے ملازمت کے کنٹریکٹ سے متعلق واجد ضیاء سے جرح شروع کی، خواجہ حارث نے پوچھا کہ 10 ہزار درہم تنخواہ لکھ کر کاٹ کر کس نے لکھی؟ واجد ضیاء نے بتایا کہ اصل تنخواہ ایک لاکھ تھی، کاٹ کر 10 ہزار لکھا گیا، نہیں معلوم کس نے لکھا یا کاٹا لیکن دستاویزات تصدیق شدہ ہیں، گواہ نے یہ بھی بتایا کہ دبئی جانے والے جے آئی ٹی اراکین نے دستاویز پر مہر لگانے والے کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو واجد ضیاء نے کیپیٹل ایف زیڈ اے سے نواز شریف کی تنخواہ وصولی کی تصدیق کر دی۔ خواجہ حارث نے سوال کیا کہ یہ چاٹ تو تصدیق شدہ نہیں، جس پر واجد ضیاء نے بتایا کہ تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ جمع کرایا گیا جس کے بعد یہ دستاویزات منسلک ہیں، انکی الگ سے تصدیق کی ضرورت نہیں، نواز شریف نے جولائی کے ماہ کی آخری تنخواہ اگست 2013 میں وصول کی، واجد ضیاء نے اعتراف کیا کہ ہم جافزا کی دستاویزات پر انحصار کر رہے ہیں، ان دستاویزات میں صرف ملازمہ کو تنخواہ ادائیگی کا ذکر ہے، تنخواہ کس ملازم کی تھی ان پر یہ درج نہیں، تنخواہ نواز شریف نے ہی وصول کی اسکا کوئی ثبوت نہیں، ایسا بنک ریکارڈ بھی نہیں کہ تنخواہ نواز شریف نے وصول کی۔
واجد ضیاء نے کہا کہ ایسا کوئی ریکارڈ نہیں کہ نواز شریف کے توسط سے کسی نے تنخواہ وصول کی جبکہ تنخواہ کے سکرین شاٹ پر نواز شریف کا نام درج نہیں۔ واجد ضیاء نے کہا کہ آپ نے سپریم کورٹ سے تنخواہ وصولی کی تصدیق کی تھی جس پر خواجہ حارث بولے کہ ہم نے کبھی نواز شریف کے تنخواہ وصول کرنے کو تسلیم نہیں کیا، آپکو وہاں کی سہولت یہاں میسر نہیں۔ خواجہ حارث کی جرح جاری ہے، کیس کی سماعت کل صبح 9 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔