اسلام آباد: (دنیا نیوز) نواز شریف کا کہنا ہے نہیں چاہتا کسی قسم کی کال دینے کی نوبت آئے، اگر نوبت آئی تو کال دینا پڑے گی، جیل میں ڈالنا ہے تو ڈال دیں، میری ایک آواز پر لوگ آئیں گے۔
سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بار بار کہہ چکا ہوں اوپن ٹرائل ہونا چاہیئے، عوام کو احتساب عدالت کی کارروائی براہ راست دکھائی جائے، ہم نے جج کو براہ راست کارروائی دکھانے کا کہا اور اپنی بات پر قائم ہیں، کبھی اپنے موقف سے ہٹے نہ کوئی یوٹرن لیا۔ انہوں نے کہا کل وزیراعظم سے ملاقات ہے، اس میں ایک تجویز دوں گا، نیب قانون صرف سیاستدانوں کو سزا دینے کیلئے بنایا گیا، جب اٹک جیل میں تھا تو مجھے سزا دینے کیلئے نیب قانون بنایا گیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا ملک میں کسی قسم کی خرابی نہیں چاہتے، پاکستان میں خوشحالی کا سفر چلتا دیکھنا چاہتے ہیں، این اے 120 میں ہمارے لوگوں کو اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا سمجھ نہیں آتی سپریم کورٹ نے مجھے نا اہل کیوں کیا ؟ دیکھ لیتے ہیں فیصلے سے کیا جزا اور سزا نکلتی ہے، سینیٹ میں خرید و فروخت ہوئی کیا سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا، کیا بلوچستان اسمبلی میں عدم اعتماد پر از خودنوٹس لیا گیا ؟۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ یہ ملک کسی ایک صوبے کا نہیں، بیٹے سے تنخواہ لینے یا نہ لینے پرنا اہل کر دیا، عمران خان سب کچھ مان گئے مگر ان کے لیے کوئی اور قانون ہے۔ انہوں نے کہا نظریاتی لوگ ہیں، میرے دائیں بائیں نظریاتی لوگ ہی بیٹھے ہیں، کرپشن کی ہوتی تو آج محمود اچکزئی اور حاصل بزنجو ساتھ نہ ہوتے۔