لاہور: (روزنامہ دنیا) پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت کی جانب سے ایک روز میں زیادہ سے زیادہ تمر (یعنی مینگرو) کے پودے لگانے کے لیے ساحلی علاقے کھارو چاھن میں شجر کاری جاری ہے جہاں وہ 10 لاکھ پودے لگا کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا ہی ریکارڈ بہتر کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
اس مہم میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی شریک ہیں۔ حکومت سندھ نے ضلع ٹھٹھہ کے ساحلی علاقے کھارو چھان کا انتخاب کیا ہے جہاں کا 80 فیصد رقبہ سطح سمندر میں اضافے کی وجہ سے سمندر برد ہو چکا ہے۔ محکمہ جنگلات کے اہلکار جاوید مہر نے بی بی سی کو بتایا کہ عالمی ریکارڈ بنانے کی اس مہم میں 300 سے زائد رضاکار شریک ہیں جنہوں نے سورج کی کرنوں کے ساتھ شجر کاری کا آغاز کیا ہے اور ان کا ٹارگٹ ایک ملین یعنی دس لاکھ سے زائد پودے لگانے کا ہے۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ کے ڈاؤن سٹریم میں پانی نہ آنے اور سمندر کی سطح بلند ہونے سے ٹھٹھہ،سجاول اور بدین کے اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں اور یہ اضلاع سمندری طوفان کا بھی سامنا کرتے رہے ہیں۔ تمر کے جنگلات نہ صرف مچھلی اور جھینگے کی افزائش کا مسکن ہیں بلکہ یہ طوفان اور سونامی کی شدت کو روکنے میں مدد دیتے ہیں لیکن ان کی افزائش کے لیے میٹھے پانی کی ضرورت ہوتی ہے جو بارشوں کی صورت میں ہی فراہم ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ 2009 میں حکومت سندھ نے کیٹی بندر میں وفاقی حکومت کے تعاون سے ایک روز میں پانچ لاکھ سے زائد تمر کے پودے لگاکر عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا، جس کو انڈیا نے 2010 میں چھ لاکھ سے زائد پودے لگاکر توڑ دیا۔ حکومت سندھ نے جون 2013 میں کھارو چھان میں ساڑھے آٹھ لاکھ پودے لگا کر برتری حاصل کی اور جمعرات کو پانچ سال کے بعد حکومت سندھ اپنا ہی ریکارڈ توڑ رہی ہے۔
شجر کاری کی نگرانی کے لیے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے ریفری اور ماحولیات کی بقا کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم آئی یو سی این کے اہلکار بھی موجود تھے، حکومت سندھ کی حالیہ مہم پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے اعلان کے بعد سامنے آئی تھی۔ بلاول بھٹو نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ تمر کے پودے لگائے۔ بعد میں بلاول بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت ٹھٹھہ والوں کی حکومت ہے اور 2018 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد اس علاقے میں پینے کا پانی بھی پہنچایا جائیگا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت دریائے سندھ میں پانی نہیں دے رہی جس کی وجہ سے انڈس ڈیلٹا تباہ ہو رہا ہے۔ بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ سندھ میں کونو کارپس کی شجر کاری پر پابندی عائد کی جائیگی کیونکہ یہ ماحول دشمن درخت ہے۔ واضح رہے کہ کراچی میں سرکاری اور نجی اداروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر کونو کارپس کی شجرکاری کی گئی ہے اور تھر کول پراجیکٹ میں بھی اسی کے پودے لگائے گئے ہیں۔