اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں ترقیاتی بجٹ کے معاملے پر سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے وزیرِاعلیٰ واک آؤٹ کر گئے۔ کہتے ہیں کہ سیاسی بنیادوں پر فنڈز کی بندر باٹ قبول نہیں، کورم ٹوٹ گیا، اب ترقیاتی بجٹ کی منظوری غیر آئینی ہو گی۔
قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں صوبوں کے ترقیاتی بجٹ اور ترقیاتی پروگراموں پر تحفظات کے باعث سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے واک آؤٹ کرنے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ وزیرِاعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ پنجاب کو تمام صوبوں سے زیادہ ترقیاتی فنڈز دیے جاتے ہیں۔ وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا کہنا تھا اگر اپنی مرضی کی سفارشات ہی شامل کرنی ہیں تو پھر اجلاس بلانے کی کیا ضرورت تھی۔ وزیرِاعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں اگر ہماری اہمیت نہیں تو ہمیں کیوں بلاتے ہیں؟
تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ہمیں فنڈز دینے کے بجائے اتحادیوں کو نواز رہی ہے۔
دوسری جانب وزیر منصوبہ بندی نے حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت بھی نواب شاہ پر شاہ خرچیاں کر رہی ہے۔ فاٹا کے لیے 66 ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام بھی گرما گرمی کی نظر ہو گیا۔