بلوچستان کوعدم استحکام میں دھکیلنے کے مقاصد کیا ہیں ؟

Last Updated On 25 April,2018 12:56 pm

لاہور: (تجزیہ :سلمان غنی) کوئٹہ میں ایک بار پھر دہشت گردی کے منظم واقعے نے ملک میں امن اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے تاثر کو متاثر کیا ہے۔ دہشت گردی کی تازہ ترین کارروائی میں 6 پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں جبکہ پاکستانی فورسز کی دلیرانہ کارروائی میں 3 دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں۔

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کو ہی بار بار کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے ؟ پاکستان کی معاشی شہ رگ بلوچستان کو بدامنی اور عدم استحکام میں دھکیلنے کے اصل مقاصد کیا ہیں؟ ۔ کیا افغانستان کی اندرونی صورتحال اور کابل میں بم دھماکوں کا جواب پراکسی قوتیں معصوم بلوچوں کو نشانہ بنا کر دے رہی ہیں؟۔ بلوچستان میں دہشت گردی اور بدامنی ایک پرانا ناسور اور سوچا سمجھا منصوبہ ہے جسے پاکستان مخالف عناصر علاقائی اور عالمی سطح پر سپورٹ کر رہے ہیں۔ یہ صوبہ اپنی دیرینہ محرومی سماجی پستی اور ثقافتی کمزوری کی وجہ سے ملک کے دیگر حصوں سے خاصا پسماندہ ہے اور اس کا ادراک تمام پاکستان کے باسیوں کو ہے ۔ اس کی وجہ پاکستان کے طاقتور اداروں کی چشم پوشی اور خود بلوچ عوام کی خاموشی تھی مگر وفاق پاکستان اور افواج پاکستان دونوں نے مل کر اس صوبہ سے محرومی کے خاتمے کے لیے پے در پے اقدامات اٹھائے اور افواج پاکستان نے اس صوبہ میں اپنی حکومتی رٹ کی بحالی کیلئے بلوچستان کے سنگلاخ میدانوں میں اپنے لہو کے نذرانے پیش کئے ، تب جا کر یہ صورتحال بہتر ہوئی۔ ناراض بلوچ قومی دھارے میں واپس آئے ، پاکستان کی سیاست اور معیشت اب اس صوبہ کے گرد گھوم رہی ہے۔

اب اس صورتحال میں دشمن اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے کوئٹہ میں کبھی پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنا رہا ہے کبھی مسیحی برادری کو ہدف بناتا ہے اور کبھی مظلوم ہزارہ برادری پر چڑھ دوڑتا ہے اور دنیا کو پیغام دیا جاتا ہے کہ معاشی راہداری کا گیٹ وے بلوچستان کا بڑا شہر محفوظ نہیں۔ اس صوبہ میں بار بار خاک و خون کا کھیل کھیلنے کا مقصد بلوچ علیحدگی پسندوں کی حوصلہ افزائی اور سی پیک کی معاشی سرگرمیوں کا راستہ روکنا ہے درحقیقت اس صوبہ میں اپنے عظیم دوست چائنہ سے مل کر معاشی انفراسٹرکچر، معاشی سرگرمیاں، خوشحالی، محرومی کے خاتمے اور نوجوانوں کیلئے یقینی روزگار کے مواقع علاقے کے لوگوں کی زندگی میں بدلاؤ لائیں گے۔ اس طرح پاکستان بھی معاشی طور پر بہت ٹرانسفارم ہو جائیگا اور علاقائی طور پر پاکستان کی اہمیت کا دروازہ پوری دنیا کے سامنے گوادر کی صورت میں کھل جائیگا۔ افغانستان میں شکست خوردہ عناصر بلوچ عوام اور سرزمین کو پراکسی کا میدان بنائے ہوئے ہیں۔

آئے روز کابل کی سرزمین دہشت گردی کے سامنے لرز رہی ہے اور افغان انتظامیہ اپنی استعداد اور فوجی کمزوری کے سبب اس کا راستہ روکنے میں ناکام ہے۔ تمام نامساعد حالات کے باوجود پاکستان نے دہشت گردی کو نہ صرف ختم کیا بلکہ بلوچ عوام کو بھی اپنے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا کیا اب بھی یہی حکمت دوبارہ اپنانے کا وقت ہے۔ پاکستانی فوج بہت پرعزم ہے اور سیاسی قیادت کیلئے لازم ہے کہ چائنہ کیساتھ اقتصادی سرگرمیوں میں بلوچوں کو ان کا جائز مقام دلوائے تاکہ بلوچستان کا سماج بھی محرومی اور پسماندگی کے خاتمے کے لیے معاشی امکانات کو خوش آمدید کہے۔