کراچی: (دنیا نیوز) نقیب اللہ قتل کیس کیلئے قائم جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو ذمہ دار قرار دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس میں سندھ پولیس کے ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں قائم جے آئی ٹی نے رپورٹ تیار کر لی ہے۔ رپورٹ میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے واقعے کو دہشت گردی قرار دے دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں ڈی پی او بہاولپور کی رپورٹ کا بھی ذکر ہے جس کے مطابق محمد صابر اور محمد اسحاق کا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں تھا۔ ماورائے عدالت قتل کو تحفظ دینے کے لیے میڈیا میں جھوٹ بولا گیا۔ واقعے کے بعد راؤ انوار اور دیگر پولیس افسران و اہلکاروں نے شواہد ضائع کیے۔
رپورٹ کے مطابق راؤ انوار اور دیگر ملزمان نے اختیارات کا بھی ناجائز استعمال کیا۔ ڈی این اے رپورٹ سے چاروں افراد کا الگ الگ قتل ثابت ہوتا ہے۔ چاروں افراد کو دو الگ الگ کمروں میں قتل کیا گیا۔ ایک کمرے کے قالین پر دو افراد کے خون کے شواہد ملے جبکہ دوسرے کمرے کے قالین پر چاروں کے خون کے شواہد ملے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ان شواہد سے ثابت ہوتا کہ چاروں افراد کو جھوٹے پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا، جس کے بعد لاشیں دو مختلف کمروں میں ڈال دی گئیں۔ بتایا گیا کہ مقتول نظر جان پر ایک سے پانچ فٹ کے فاصلے سے فائرنگ کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی نے راؤ انوار کی گرفتاری کے بعد اس کے ہمراہ بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ ملزم کیس میں ملوث نہ ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہ کر سکا جبکہ پوچھ گچھ کے دوران ملزم راؤ انوار نے ٹال مٹول سے کام لیا۔ مقتولین کو جھوٹے مقابلے میں ہلاک کرنا بخوبی ثابت ہے۔