کراچی: (دنیا نیوز) انسداد دہشتگردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 2 مئی تک عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عدالت نے ملزم راؤ انوار کو 30 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات اور اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ پولیس بوکھلاہٹ کا شکار نظر آئی۔ تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان اے ٹی سی میں غلط فائل لے آئے جبکہ انسداددہشتگردی عدالت والی فائل ہائی کورٹ بھیج دی گئی۔ ایک ماہ کا ریمانڈ ختم ہونے پر راؤ انوار کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
صحافی نے سوال کیا کہ نقیب اللہ دہشت گرد تھا ؟ جس پر راو انوار بولے یہ میں بعد میں بتاوں گا، سابق ایس ایس پی ملیر نے کہا مقدمے کا چالان جمع ہونے دیں سب پتہ چل جائے گا۔ صحافی نے سوال اٹھایا کہ راؤ صاحب کراچی والے آپ کے پولیس مقابلوں سے آپ کو ہیرو سمجھتے تھے، لیکن آپ کی اپنی پولیس کے مطابق آپ کے سارے مقابلے جعلی تھے۔ راو انوار نے کہاجے آئی ٹی بننے کے بعد سب واضح ہوجائے گا، سب کو بتاوں گا جعلی تھے یا نہیں۔
سماعت ختم ہوئی تو ہائی پروفائل کیس میں پولیس کی سکیورٹی کی کلی کھل کر سامنے آ گئی۔ راؤ انوار کو لیجانے والے بکتر بند گاڑی خراب ہوگئی۔ راؤ انوار کی بکتر بند گاڑی کی بیٹری ڈاون ہوئی تو دوسری بکتر بند گاڑی سے راؤ انوار کی بکتر بند گاڑی کو اسٹارٹ کیا گیا۔ اس سے قبل انسداد دہشت گردی کورٹ میں آنے والے پختون جرگے کے افراد کو پولیس نے اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔
ادھر کیس میں گرفتار دس ملزمان کو جیل سےعدالت پہنچایا گیا۔ ملزمان میں ڈیس ایس پی قمر احمد شیخ، کانسٹیبل عبدالعلی، شفیق احمد، غلام نازک، سب انسپکٹر یاسین اور دیگر ملزمان شامل تھے۔ نقیب اللہ قتل کیس میں افسران و اہلکار سمیت 13 مفرور ہیں۔