لاہور: (دنیا نیوز) نظام شمسی میں موجود ہر چیز سورج کے گرد انتہائی منظم طریقے سے مدار میں چکر کاٹ رہی ہیں اور جب چاند چکر لگاتے زمین اور سورج کے عین درمیان آجاتا ہے تو اسے چاند کی پیدائش کہتے ہیں۔
چاند کی پیدائش کے وقت اس پر پڑنے والی سورج کی تمام روشنی واپس منعکس ہوجاتی ہے اور زمین تک نہیں پہنچ پاتی، اسی لیے اپنی پیدائش کے وقت چاند زمین پر رہنے والوں کو نظر نہیں آتا اور مکمل طور پر سیاہ ہوتا ہے۔
پیدائش کے بعد چاند اپنے مدار میں آگے کی جانب سفر شروع کرتا ہے، چنانچہ زمین سے دیکھنے پر سورج اور چاند کے درمیان فرقِ زاویہ بڑھنے لگتا ہے۔ چاند کا مدار گول کے بجائے بیضوی ہونے کی وجہ سے سال کے مختلف حصوں میں اس کی رفتار مختلف ہوتی رہتی ہے لہٰذا یہ زاویہ بھی مختلف شرح سے بڑھتا ہے۔ جیسے جیسے یہ زاویہ 0 ڈگری سے بڑھنے لگتا ہے تو چاند ہلال کی شکل لینا شروع کرتا ہے۔
ایک ریسرچ کے مطابق برہنہ آنکھ سے چاند دیکھنے کے لیے سورج اور چاند کے درمیان زاویہ کم از کم 10.5 ڈگری ہونا چاہیے۔ 17 اپریل 2018 کو یکم شعبان ہونے کے بعد چاند کی عمر کے حساب سے 16 مئی کو غروب آفتاب کے بعد نئے چاند کی پیدائش ہو سکتی ہے جس کے حساب سے پاکستان میں 17 مئی بروز جمعرات کو پہلا روز ہوگا۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کے میں جہاں آسمان صاف ہوگا چاند دیکھا جا سکے گا۔