اسلام آباد: ( روزنامہ دنیا ) ایک کرنل ہونے کے ناطے، کرنل سہیل عابد مشن کی بالواسطہ نگرانی بھی کر سکتے تھے مگر پاک فوج کی اعلٰی روایات اور اس دھرتی کی محبت میں وہ مشن کی خود قیادت کر رہے تھے۔ انکی اپنی لکھی ہوئی نظم ان کے بے لوث جذبے کی گواہ ہے۔
میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثار کروں اے وطن تری مٹی سے ایسا پیار کروں میرے لہو سے جو تیری بہار باقی ہو میرا نصیب کہ میں ایسا بار بار کروں خون دل سے جو چمن کو بہار سونپ گیا اے کاش ان میں خود کو شمار کروں مری دعا ہے سہیل میں بھی شہید کہلاؤں میں کوئی کام کبھی ایسا یادگار کروں۔
واضح رہے شہید کرنل سہیل عابد نے مادرِ وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔ شہید کرنل کو کلی الماس میں خود کش بمباروں کی اطلاع ملی تو ساتھیوں سمیت انہیں جا لیا۔ گولیوں کی بوچھاڑ کرنل سہیل عابد اور ساتھیوں کی پیش قدمی نہ روک سکی۔ کرنل سہیل عابد نے ساتھیوں کے ہمراہ بے جگری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔ آپریشن میں اے ٹی ایف کے شدید زخمی حوالدار ثناء اللہ بھی شہادت کے منصب پر فائز ہوئے۔ دورانِ آپریشن 2 افغانی خود کش بمبار، 4 دہشتگردوں سمیت مارے گئے۔
ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں کالعدم لشکر جھنگوی بلوچستان کا سرغنہ سلمان بادینی بھی شامل ہے۔ بادینی 100سے زائد ہزارہ کمیونٹی کے افراد اور پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھا، جس کے سر کی قیمت 20 لاکھ مقرر تھی۔ آپریشن کے دوران ایک ہائی ویلیو ٹارگٹ دہشت گرد گرفتار بھی کیا گیا۔ کرنل سہیل عابد شہید کے پسماندگان میں بیوہ، 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہے۔