اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) نیب نے میاں نواز شریف کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس شخص کو سپریم کورٹ نے جھوٹا قرار دیا ہو اس کی جانب سے نوٹس نیب کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش ہے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کی طرف سے بھیجا گیا لیگل نوٹس نیب کو موصول نہیں ہوا۔ نیب ذرائع کے مطابق نواز شریف کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 62 کے تحت جھوٹا قرار دیا ہے۔ ان کا ایک آئینی ادارے کے سربراہ جو کہ سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس، ایبٹ آباد کمیشن اور لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ کے طور پر کام کر چکے ہیں، ان کو لیگل نوٹس دراصل ایک جھوٹے شخص کی طرف سے ساکھ خراب کرنے کی کوشش ہے۔
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب نے بطور سربراہ ایبٹ آباد کمیشن نہ صرف تنخواہ کی مد میں 61 لاکھ روپے حکومت کو واپس کئے بلکہ لاپتہ کمیشن کے چیئرمین کے طور پر بھی معاوضہ نہیں لے رہے۔
نیب ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کا تقرر لیڈر آف دی ہاﺅس اور لیڈر آف دی اپوزیشن نے مل کر کیا تھا۔ آئینی ماہرین نے نواز شریف کی طرف سے بھیجے گئے نوٹس کوغلط اقدام قرار دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نیب آرڈنینس کے سیکشن 36 کے تحت چیئرمین نیب اور نیب افسران کو قانون کے مطابق انکوائری یا کسی بھی انویسٹی گیشن کے دوران قانونی استثنیٰ حاصل ہے۔ نیب کو آئینی مینڈیٹ حاصل ہے اور جب نیب کسی درخواست یا میڈیا رپورٹس پر شکایت کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کی پریس ریلیز جاری کی جاتی ہے۔ نیب نہ تو کسی ذاتی انتقام اور نہ ہی کردار کشی پر یقین رکھتا ہے بلکہ بلا تفریق احتساب سب کا نیب کی اولین ترجیح ہے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کو جس اخبار میں یہ آرٹیکل شائع ہوا تھا، اس کے خلاف لیگل نوٹس جاری کرنا چاہیے تھا جو کہ نواز شریف نے جاری نہیں کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے وہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے نیب کو ہدف تنقید بنانا چاہتے ہیں۔